تمباکو کی صنعت اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہے،ماہرین صحت

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ سپارک کے ماہرین صحت نے کہا ہے کہ راولپنڈی کے علاقے جھنگی سیداں میں جعلی سگریٹ بنانے کی فیکٹری پر چھاپے نے تمباکو کی صنعت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے اہم خدشات کو مزید تقویت دی ہے،جمعہ کو ایک بیان میں کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے کہا کہ اس طرح کے جعلی منصوبے صحت عامہ اور معاشی استحکام کے لئے نقصان کا باعث بنتے ہیں اور جعلی سگریٹ کی تیاری اور تقسیم تمباکو کی صنعت کی جانب سے حکومت کو الجھانے اور تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس کم کرنے پر مجبور کرنےکاایک حربہ ہے، سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے صحت عامہ کی قیمت پر منافع خوروں کے ایسے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ فیکٹری پر چھاپے کو تمباکو پر ٹیکس کم کرنے کی وکالت کرنے کا جواز نہیں بنانا چاہیے،انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لیے تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ ضروری تھا، جیسا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ بینک نے بھی ایساکرنے کے لئے کہا ہے ،انہوں نے ہاکہ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمباکو کی صنعت سے ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا جائے اور انہیں ناجائز تجارت کی آڑ میں کوئی رعایت نہ دی جائے۔