پاکستان میں60فیصداموات کی وجہ غیرمتعدی بیماریاں ہیں،ماہرین صحت

اسلام آباد(نیوزڈیسک)ماہرین صحت نےکہا ہے کہ غیر متعدی بیماریاں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ ان کی وجہ سے دنیا میں سالانہ 4کروڑ 10لاکھ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جو کل اموات کا 74فیصد بنتا ہے۔ یہی حال پاکستان کا بھی ہے۔ پاکستان میں کل اموات کا 60فیصد غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہوتا ہے،ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ غیرصحت مند خوراک بھی ہے خاص طور پر الٹرا پراسیسڈ فوڈز جو ہماری نوجوان نسل کی سب سے پسندیدہ خوراک بن چکی ہے،ہماری خوراک میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے استعمال نےدل کی بیماریوں، ٹائپ 2 ذیابیطس، موٹاپا اوردیگر بہت سی مہلک بیماریوں کےخطرات کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے،ان کھانوں میں چینی، نمک اورغیر صحت بخش چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہےجو ان بیماریوں کے امکان کو بڑھا دیتی ہے،اس کاحل لوگوں کو ان کے نقصانات سے آگائی دینااوران کے استعمال میں کمی کے لیےمثبت پالیسی بناناہےتاکہ بیماریوں میں کمی آ سکے،ایک آزمودہ پا لیسی ایکشن جو بہت سے ممالک میں آزمایا جا چکا ہےفرنٹ آف پیک نیوٹریشن لیبلنگ جس سےصارفین کوصحتمند کھانےکےانتخاب کی طرف رہنمائی کی جاسکتی ہےجس کے بہت بہتر اثرات مرتب ہوئے ہیں،حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ آگائی کے ساتھ ساتھ اس پالیسی آپشن کو اپنا ئےتاکہ بیماریوں میں کمی آ سکے۔ یہ بات ماہرین صحت نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشنز کے زیر اہتمام ”الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے صحت پرہونے والے نقصانات اور اس سے بچاؤ کی حکمت عملی“کے عنوان سے ہونے والے سیشن کے دوران کہی۔ سیشن میں شرکت کرنے والوں میں پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشنز کے صدر ڈاکٹر مظہر مرزا، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (جی ایچ اے آئی) کے کنسلٹنٹ منور حسین، سابق کمشنر عبدالحفیظ، جنرل سیکرٹری پاکستان کڈنی پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن غلام عباس، پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ کھمن کے علاوہ سول سوسائٹی اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔ڈاکٹر مظہر مرزا نےکہا کہ پاکستان کو حالیہ برسوں میں غیر متعدی امراض میں تیزی سے اضافے کا سامنا ہے،این سی ڈیز میں اس تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ ہماری غیر صحت بخش خوراک ہے۔ پاکستان میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے چینی، نمک اور غیر صحت بخش چکنائی والی یہ غذائیں موٹاپے، ٹائپ ٹو ذیابیطس، دل، گردے اور کئی دیگر مہلک بیماریوں کا باعث بنتی ہیں ہم اب صحت کےحوالے سےایک ہنگامی صورتحال سے دوچار ہیں۔ حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ دوسرے ممالک کی طرح الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر فرنٹ آف پیک نیوٹریشن لیبلز لگانے کےلیے ضروری اقدامات کرے تاکہ لوگوں کو یہ رہنمائی مل سکے کہ جو خوراک وہ کھا رہے ہیں وہ صحت کے لیے کس قدر نقصاندہ ہے۔منور حسین نےکہا کہ پاکستان میں ہونےوالی تمام اموات میں سے60 فیصد غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں،پاکستان دنیا بھر میں ذیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والوں کاتیسرا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے اوراگر فوری طور پر کوئی پالیسی اقدامات نہ اٹھائے گئےتو 2045 تک صرف ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 62 ملین تک بڑھ جائے گی،ہمیں اپنی خوراک میں پھل اورسبزیوں کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے اوردوسرے ممالک کی طرح ان بیماریوں میں کمی لانے کےلیے الٹرا پروسیسڈ فوڈز پرفرنٹ آف پیک نیوٹریشن لیبل لگانےجیسے ہتھیار کو استعمال کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو پتا ہو کہ جو خوراک وہ کھارہے ہیں اس میں کیا شامل ہے۔ا نہوں نےکہا کہ میڈیا اور سول سوسائٹی ایک متحرک معاشرے کے اہم ستون ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے صحت کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں آگاہی کےلیے اپنا کردار ادا کرے گا اور حکومت سےدرخواست کرے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر وارننگ لیبل لگائے جاہیں۔ ثناہ اللہ گھمن نےپاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن کی طرف سے ہونے والے آج کے سیشن کی تعریف کرتے ہوئےکہا کہ آج قومی صحت کے ایک انتہائی اہم موضوع پر اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے،ہم بیماریوں کےایک طوفان میں گھرے ہوئے ہیں پناہ پچھلے 40 سال سے اپنے ہم وطنوں کو یہی پیغام دے رہا ہے کہ وہ سادہ طرز زندگی اپنائیں، تلی ہوئی اشیاء، میٹھے مشروبات اوردیگر مضر صحت غذاؤں سے پرہیز کریں،اس کےلیے آگائی کےساتھ ساتھ پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیز بنوانےکےلیے اپنا کردار ادا کیاہےجس میں اسے کامیابی بھی حاصل ہوئی ہےاورابھی مزید پالیسیز کےلیے کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملک سے بیماریوں کا بوجھ کم ہو سکے۔انہوں نےکہا کہ پناہ کولیشن پر یقین رکھتی ہے،یہ بات ہمارے لیے بہت اطمینان کا باعث ہے کہ آج پاکستان کی ایک اہم تنظیم وہی مطالبہ کر رہی جس پر پناہ کام کر رہی ہے۔دیگر مقررین نے بھی الٹرا پراسیسڈ فوڈز کے نقصانات پر بات کی اور حکومت سےدرخواست کی کہFOPWL جیسے آزمودہ پالیسی ایکشن پر عملدرامد کرے تاکہ لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد ملے۔