سپریم کور ٹ کا فیصلہ، نوازشریف کی واپسی رک گئی

٭ …ملک کی صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی، سپریم کورٹ نے اپنے اوپر پابندیاں لگانے والا قانون کالعدم قرار دے دیا۔ نوازشریف کی پاکستان واپسی رک گئیO شہبازشریف صدر عارف علوی کی ہدائت پر برہم، جمعہ کے روز راجہ ریاض سے ملاقات کی بجائے لاہور چلے گئے، ہفتہ کے روز ملاقات اور نگران وزیراعظم کے نام کا اعلان!!O صدر عارف علوی 9 ستمبر کی بجائے صدر جاری رہیں گے، اپریل 2024ء کو ریٹائر ہوں گے! صدارت میں سات ماہ کا اضافہO عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کی مبینہ ڈائری کے انکشافات سے تہلکہ! ’’بشریٰ حکومت، عدلیہ، فوج کو کنٹرول کرنے اور عمران کے کھانے پینے کے بارے میں ہدایات تحریر کرتی، عمران مکمل طور پر عمل کرتے تھے‘‘O ڈائری جعلی ہے، بشریٰ کے عزیز و اقارب کا دعویٰ، ’’بشریٰ ڈائری نہیں لکھتی‘‘O ڈائری بشریٰ کے ہاتھ سے پکڑی تھی، بشریٰ نے عمران کی گرفتاری کے وقت پولیس کو دیکھ کر ڈائری کے چند اوراق پھاڑ دیئے تھے، پولیس کے گواہ کا بیان O لاہور: شہباز شریف کی اہلیہ سخت بیمار، اتفاق ہسپتال میں داخل، شہباز شریف نے اسلام آباد سے آ کر مختصر وقت کے لئے عیادت کی پھر واپس چلے گئےO تشدد زدہ بچی رضوانہ کے بازو کی پلاسٹک سرجری کی جائے گی، ڈاکٹروں کا فیصلہO بھارت نے ورلڈ کرکٹ کپ مقابلے میں پاکستان کی ٹیم کو خصوصی سکیورٹی دینے سے انکار کر دیا، دوسری ٹیموں جیسی سکیورٹی دینے کا اعلان، پاکستان کی ٹیم کی عدم شرکت کا امکانO اسلام آباد، کراچی، اسمبلیوں کے ارکان کے الوداعی عشایئے، پاکستان اور دوسرے ملکوں کے شاہی معیار کے پرتعیش انتہائی مہنگے کھانے، لاکھوں کے اخراجات، سرکاری خزانوں کی لوٹ مار!!O ’’سپریم کورٹ کے ضابطے غلط ہیں‘‘ عرفان قادر… فیصلہ بالکل ٹھیک ہے، علی ظفرOبھارت، لوک سبھا میں وزیراعظم نریندر مودی کی اپنے بارے عدم اعتماد کے خلاف دو گھنٹے 13 منٹ کی طویل تقریر، منی پور کے بارے میں آخر میں صرف دو منٹ کی باتیں، ابھی تک منی پور کا دورہ نہیں کیاO شہباز شریف نے جمعہ کے روز راجہ ریاض کو ملاقات کا وقت دیا، ملاقات نہیں کی۔ راجہ ریاض نے مایوس ہو کر مضحکہ خیز ٹی شرٹ پہن کر سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی سے ملاقات کر لی۔ راجہ ریاض نے صادق سنجرانی کا نام نگران وزیراعظم کے لئے دیا تھا۔
٭ …آج کا کالم سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر ہی ختم ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ پر قومی اسمبلی اور سینٹ نے مل کر وار کیا، سپریم کورٹ کے عدالتی اختیارات کم کر دیئے، ایسے قواعد وضع کر دیئے اور پابندیاں لگا دیں جو آئین میں موجود نہیں۔ سپریم کورٹ پر پابندی عائد کر دی کہ وہ آئندہ نظرثانی کی اپیل کون کون سے جج سن سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اس قانون پر ازخود اختیارات کے لئے 5 ججوں کا بنچ قائم کیا تھا۔ اس میں دو ججوں نے شرکت سے معذرت کر دی، بنچ میں صرف تین جج رہ گئے ان میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔ اس سہ رکنی بنچ نے کئی روز تک کیس کی سماعت کی اور اٹارنی جنرل سمیت مختلف قانون دانوں کے دلائل سنے۔ یہ سماعت آئین کی دفعہ 124 کی شِق نمبر3 کے تحت کی گئی۔ اس شق میں سپریم کورٹ کو عوام کے بنیادی حقوق کے منافی کسی اقدام پر ازخود صوابدید کے تحت اس کارروائی کے عدالتی جائزے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اہم بات کہ اس کیس میں فیصلہ کے بارے میں نظرثانی یا اپیل کی گنجائش موجود نہیں۔ 2017ء میں نوازشریف اور جہانگیرترین کی سیاست میں حصہ لینے کی عمر بھرنااہلی کا فیصلہ جاری کیا گیا۔ نوازشریف کو وزیراعظم کے عہدہ کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا۔ اسے احتساب عدالت نے دوسرے کیس میں سات سال قید اور 10 ارب روپے جرمانہ کی سزا سنا دی، یہی سزا مریم نواز کو بھی سنائی گئی۔ نوازشریف اور مریم کو جیل میں بند کر دیا گیا۔ نوازشریف کو بیماری کی بنا پر ایک ماہ کی ضمانت دے کر لندن میں علاج کی اجازت دے دی گئی۔ وہ 19 نومبر2019ء کو لندن گئے، اور واپس نہیں آئے۔ مریم بھی ضمانت پر رہا ہو گئیں۔ ٭ …ملک میں اسمبلیوں کی مدت ختم ہوئی اور نئے انتخابات کی باتیں شروع ہوئیں۔ اس دوران تحریک انصاف نے پنجاب اور پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ دیں اور نگران وزرائے اعلیٰ آ گئے۔ سپریم کورٹ نے ایک درخواست پر پنجاب اسمبلی کے دوبارہ انتخابات کے لئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کی۔ اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ نگران وزیراعلیٰ آج بھی موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے پرانی مردم شماری پر8 اکتوبر کو انتخابات کا اعلان کیا جو نومبر تک پھیل گیا۔ حکومت نے انتخابات ٹالنے کے لئے مختلف حربے اختیار کئے۔ ایک حربہ نئی مردم شماری کا تھا اسے ایک سال تک ایسے ٹالا گیا کہ نومبر تک انتخابات ناممکن ہو گئے اور اب اگلے سال مارچ میں ہونے والے ہیں۔ ٭ …انتخابات کی طویل تمہید کے بعد اب پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں تنائو کا تذکرہ! سابق حکومت کے دور میں مختلف اسباب کی بنا پر 16 ماہ میں مہنگائی میں 38 فیصد ناقابل برداشت اضافہ ہو گیا۔ ن لیگ کو عوام کا سامنا مشکل ہو رہا تھا۔ اس مقصد کے لئے نوازشریف کو پاکستان لانے کا سوچا گیا۔ ن لیگ کے قانون دانوں نے ایک قانون منظور کرایا اس کے تحت سپریم کورٹ کے ازخود فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دے دیا گیا جو پہلے موجود نہیں تھا، آئین میں بھی اس کی گنجائش نہیں تھی۔ اس قانون میں یہ بھی طے کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے جتنے ارکان ازخود نوٹس کیس کی سماعت کریں گے ان سے زیادہ ارکان کا بنچ اپیل نظرثانی کی سماعت کرے گا۔ (بات پھر بھی نامکمل رہی، بالفرض سپریم کورٹ کے تمام 17 جج از خود نوٹس کیس کی سماعت کریں تو اپیل کے لئے 17 سے زیادہ جج کہاں سے آئیں گے؟ آئین میں از خود سماعت کے لئے ججوں کی تعداد بھی مقرر نہیں۔ پارلیمنٹ کے قانون میں شامل کئے جانے والی شرائط کا آئین میں کوئی ضابطہ موجود نہ ہونے کی بنا پر سپریم کورٹ نے اس قانون کو کالعدم کر دیا ہے۔ اس طرح نوازشریف کی واپسی اور من پسند ججوں کے ذریعے نااہلی ختم کرانے کا معاملہ رک گیا ہے۔ ٭ …ان بوجھل خبروں کے بعد کچھ عام اور ’’دلچسپ‘‘ خبریں! قومی و صوبائی اسمبلیوں کے آخری اجلاسوں میں قومی و سندھ اسمبلیوں کے آنسو بھرے الوداعی اجلاسوں میں غم زدہ ارکان اسمبلی کی دل جوئی کے لئے انہیں شہنشاہی انداز میں لاکھوں روپوں کے اعلیٰ درجے کے عشایئے دیئے گئے۔ جناب علی اشرف کی زبانی ان عشائیوں میں پیش کئے جانے والے کھانوں کی تفصیل سنئے! 20 کروڑ بھوکے ننگے لوگوں کے قومی اسمبلی کے چند سو نمائندوں کو کھلائے جانے والے کھانوں کا مختصر ذکر: ’’ترکی ریشمی کباب، ترکش شیش کباب، ویت نام کا روسٹ گوشت ’گولک‘ چکن ہانڈی، چنیوٹ کا کُنّہ گوشت، بھنڈی مصالحہ گوشت، بریانی، پلائو، بکرے کی رانوں کا روسٹ گوشت، تازہ کریم مصالحہ، میاں جی کی دال، شاہی ٹکڑے، کھیر، فروٹ ڈیزرٹ، فِرنی، متنجن، چھ قسم کے روغنی، گارلک، سادہ اور دوسرے نان، کافی، چائے اور ہر قسم کے ٹھنڈے مشروبات! سندھ اسمبلی کے ارکان کی بھی شاہی قسم کی تواضح کی گئی اس میں ترکی اور ویت نام کے کھانوں کی بجائے، سری پائے، نہاری، دیسی مرغ کے چرغے، بریانی، نان وغیرہ اور ہر قسم کے مشروبات شامل تھے۔ ٭ …علی اشرف نے ایک دلچسپ تصویر اور اس کی تفصیل بھی بھیجی ہے۔ اس کے مطابق لاس اینجلس کے ایک ریسٹورنٹ کے باہر ایک تختی لگائی گئی۔ اس پر درج تھا۔ ریسٹورنٹ میں ’’کتوں، مسلمانوں اور کالوں‘‘ کا داخلہ منع ہے۔ اس تختی کا جو حشر ہوا! اس کی تفصیل پڑھنے والی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ اسلام قبول کر کے حج کرنے والے عظیم باکسر بلند قامت مائیک ٹائی سن، سویڈن کے موجودہ سیاہ فام مسلم چیمپئن بائودوجیک اور اردن کے باکسنگ ہیرو عامر عبداللہ، تینوں مل کر آئے، ریسٹورنٹ کے باہر کھڑے سکیورٹی اہلکار کو دھکا دے کر ہٹایا۔ اندر داخل ہوئے، ریسٹورنٹ کے مرکزی ہال کے وسط میں کھڑے ہو کر عامر عبداللہ نے نے اذان دی، مائیک ٹائی سن نے امامت سنبھالی، عامر اور بائودان نے پیچھے کھڑے ہو کر بلند آواز سے تکبیر پڑھی، پھر تینوں نے ہاتھ باندھ کر نماز ادا کی۔ مائیک ٹائی سن نے بلند آواز سے آیات کی تلاوت کی۔ تینوں نے پورے خشوع و خضوع سے عصر کی نماز ادا کی۔ ریسٹورنٹ کا خوف زدہ عملہ اور متعدد سفید فام گاہک حیرت کے ساتھ دیکھتے رہے۔ تینوں ’’مجاہد‘‘ نماز کی ادائیگی کے بعد میز پر بیٹھ گئے اور کافی کا آرڈر دیا جو پورا کرنا پڑا۔