پاکستان سگریٹ پر ٹیکس جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تک لائے،عالمی بینک

اسلام آباد(نیوزڈیسک)صحت سے منسلک سماجی کارکنان نے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں اضافے کے لیے ورلڈ بینک کی حالیہ سفارش پر فوری عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ سفارش پر فوری عمل درآمد پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایک صحت مند اور زیادہ خوشحال مستقبل کو یقینی بنائے گا کیونکہ سگریٹ پر زیادہ ایکسائز ڈیوٹی نہ صرف تمباکو نوشی کو روکتی ہے بلکہ ضروری عوامی خدمات کے لیے انتہائی ضروری آمدنی بھی پیدا کرتی ہے، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میںسماجی کارکنان جن میں کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ڈائریکٹرملک عمران احمد، سپارک کے پروگرام مینیجرڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر شامل ہیںنے اس بات پر زور دیا کہ اس سفارش پر فوری عمل درآمد پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایک صحت مند اور زیادہ خوشحال مستقبل کو یقینی بنائے گا،کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ڈائریکٹرملک عمران احمدنے عالمی بنک کی نئی رپورٹ بعنوان پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ پریمیم سگریٹ (16.50 روپے فی سگریٹ) پر موجودہ شرح کو عام کیٹگری کے سگریٹ پر بھی لاگو کرکے جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کا نمایاں ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے،رپورٹ میں اس اقدام کے ذریعے معاشی اور صحت سے متعلق فوائد کے امکانات کو اجاگر کیا گیا ہے،پاکستان میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی اس وقت اپنی متوقع شرح سے کم ہے، مالی سال 21 کے دوران جی ڈی پی کا صرف 0.5 فیصد حصہ اس وصولی سے ملا ہے،سگریٹ پر ٹیکس، جو کہ جی ڈی پی کا 0.19 فیصد ہے، حالیہ برسوں میں نسبتاً جمود کا شکار رہا ہے، ملک عمران نے مزید کہا کہ سگریٹ پر ٹیکس کو ورلڈ بینک کی سفارشات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا پاکستان کے بچوں کی صحت اور بہبود کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے کیونکہ سگریٹ پر زیادہ ایکسائز ڈیوٹی نہ صرف تمباکو نوشی کو روکتی ہے بلکہ ضروری عوامی خدمات کے لیے انتہائی ضروری آمدنی بھی پیدا کرتی ہے،پروگرام مینیجر سپارک ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ حکومت کو سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے عالمی بینک کے مطالبے کی مکمل تائید کرنی چاہیے،یہ اقدام مالی وسائل اور صحت عامہ کے نتائج دونوں میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے، جو پاکستان کے بچوں کے لیے ایک محفوظ اور زیادہ خوشحال مستقبل میں حصہ ڈال سکتا ہے،ڈاکٹرخلیل ڈوگرنے بتایا کہ پاکستان میں سگریٹ پر فی الحال دوہری شرح کے نظام کے ذریعے ٹیکس عائد کیا جاتا ہے، سپارک عالمی بینک کے ان نتائج کی حمایت کرتا ہے کہ پریمیم سگریٹ پر موجودہ شرح کو معیاری سگریٹ پر لاگو کرنے سے آمدنی میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے اس سلسلے میں فوری کارروائی کی ضرورت کو مزید تقویت ملے گی۔