گریبان سے پکڑ کر کھینچیں گے تو عوام کا سخت ردعمل تو آئے گا، لاہور ہائیکورٹ

لاہور(نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے مقدمات کی تفصیلات فراہمی درخواست پر سماعت ہوئی ۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیتےہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں سیاسی انتقام پرانا وتیرہ بن چکا ہے ،ریاست کو اپنے رویے پر بھی نظر ثانی کرنا پڑے گی۔جسٹس انوارالحق پنوں نےسابق وزیراعلیٰ عثمان بزادر پر درج مقدمے کا ریکارڈپیش کرنے کی ہدایت کردی ۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ گزشتہ ایک سال سے جو ملک میں ہورہا ہے اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔2 گھنٹے پہلے مقدمہ درج ہوتا ہے اس کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری نہیں کہ وہ کارکنوں کو روکیں، ماضی میں بھی گرفتاریاں ہوتی رہیں ۔جسٹس عالیہ نیلم نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا کارکن زخمی ہوئے اتنا ردعمل نہیں آیا، ہمیں دس سال ماضی میں واپس جانا پڑے گا ماضی میں کیا کیا ہوتا رہا، اس پر بھی رپورٹ آنی چاہیے کہ سیاسی رہنماؤں کا کیا کردار ہوتا ہے۔جسٹس انوار الحق پنوں نے وکیل پنجاب حکومت سے کہا کہ پولیس کی جگہ رینجرز کو بھیجیں گے اور کالر سے پکڑ کر کھینچیں گے تو عوام میں انتشار آئے گا۔انہوں نے کہا کہ کیا ایسے گرفتار کیا جاسکتا ہے جس طرح آپ نے گرفتار کیا ، شیشے توڑے گئے اور شیشے توڑنا غلط کام تھا، عام آدمی کسی کا دروازے توڑے تو فوری دفعہ 427 لگتی ہے، آپ لوگوں کے گھروں میں چھاپے مار رہے ہیں تو توڑ پھوڑ کررہے ہیں اس پر قانونی دفعہ کیوں نہیں لگتی؟آپ نے سپریم کورٹ کے ساتھ پچھلے ایک سال میں کیا کیا ہے، آپ اخبارات سے چیزیں پڑھ کر عدالتوں میں پیش ہوجاتے ہیں۔