پی ٹی آئی نے ججز خط پر ازخود نوٹس میں 7 رکنی بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ججز کے خط پر ازخود نوٹس میں 7 رکنی بینچ کی تشکیل پر اعتراض کر دیا ہے۔

ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن نے کہا کہ ججوں کے خط کا معاملہ انتہائی اہم ہے جس پر 7 رکنی بینچ قبول نہیں ہے، فل کورٹ بنایا جائے اور ازخود نوٹس کیس کی کارروائی ہر صورت میں براہِ راست نشر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے وکلاء کنونشن نہ بلا کر شکوک و شبہات پر مہر ثبت کی۔ ایجنسیاں، ایگزیکٹو، چیف جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ججز کے خط میں جوابدہ تھے۔

انکا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن بنانے سے پہلے کابینہ نے فیصلہ سنا دیا، ایک ایسے شخص کو جو نامزد ملزم ہے، اسے کہا گیا کہ وہ انکوائری کمیشن بنائے، انکوائری کمیشن سے اپنی مرضی کا فیصلہ لیا جانا تھا، کابینہ میٹنگ میں اس خط کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا گیا۔

رؤف حسن نے کہا کہ تصدق جیلانی بہت اچھے شخص ہیں، ان کے اپنے صاحبزادے نے باقی وکلاء کے ہمراہ خط کے مندرجات کے مطابق کارروائی کے لیے خط لکھا، تصدق جیلانی کی کمیشن سے معذرت کے بعد ازخود نوٹس لیا گیا، مقدمے پر فوری طور پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دعا ہے آج جو اچھا سلسلہ شروع ہوا جاری رہے اور ملک فسطائیت سے نکلے، بانی پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوئی ہے، ختم نہیں ہوئی، توشہ خانہ کیس بانی پی ٹی آئی کے خلاف فضول مقدمات میں سے ایک ہے۔

مزیدپڑھیں‌:اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں علی امین گنڈا پور کی عمران خان سے ملاقات

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آج شاید چیف جسٹس کو سمجھ آیا کہ توشہ خانہ میں سزا قانونی اور اخلاقی طور پر برقرار رکھنے کے قابل نہیں، تحریک انصاف نے کسی مرحلے پر یہ نہیں کہا عدالتوں پر یقین نہیں۔

رؤف حسن نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی اور جسمانی طور پر ہرانے کی کوشش کی گئی تو منہ کی کھائی، 8 فروری کو جیسے مینڈیٹ چوری کیا گیا وہ روز روشن کی طرح عیاں ہے، بانی پی ٹی آئی کو بدترین ریاستی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، نظام پوری طرح زمین بوس ہوگیا۔

یہ بھی پڑھئے :زارا نور عباس کی بیٹی کی پہلی تصویر وائرل

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو رات کے اندھیرے میں شب خون مارا گیا، رات کو نتائج اور تھے اور 9 کی صبح نتائج الگ تھے، عدالتیں بظاہر کینگرو کورٹس اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ کھلونا بنی ہوئی تھیں۔