ٹیفا وسیع البنیاد ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے پاک امریکہ باہمی مفاہمت کا عکاسی ہے، سید نوید قمر

اسلام آباد(اے بی این نیوز    )وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاک۔ امریکہ تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے(ٹیفا) کی وزارتی کونسل کا اجلاس وسیع البنیاد ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان اور امریکہ کے باہمی افہام و تفہیم اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ وفاقی وزیر نے یہ بات واشنگٹن میں منعقدہ ٹیفا وزارتی اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں کہی۔ وزیر تجارت نے کہا کہ دونوں فریقوں نے 2023 کے دوران باقاعدہ فالو اپ سرگرمیوں پر اتفاق کیا ہے تاکہ ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لیے تمام مسائل پر پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیفا کونسل کا اگلا وزارتی اجلاس 2024 کے اوائل میں اسلام آباد میں بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ توانائی، موسمیاتی تبدیلی وغیرہ سمیت مختلف شعبوں میں اعلی سطح کے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مذاکرات کا سلسلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کو امریکہ کے خودمختار تجارتی شراکتدار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارے لیے ایک اہم ملک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تعلقات تمام ممکنہ شعبوں میں مزید فروغ پائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ کے تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر) کے ساتھ بھرپور اور جامع بات چیت کی جس میں تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع البنیاد شعبوں، زراعت، ٹیکسٹائل، ڈیجیٹل تجارت، مارکیٹ رسائی میں اضافہ،جائیداد اور مزدور کے حقوق اور خواتین کی معاشی بااختیاری اور کاروباری شخصیات کے لئے اچھے ریگولیٹری قواعد اور تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر توجہ مرکوز کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے امریکہ کو پاکستانی آم اور کھجور کی برآمدات میں اضافہ، پاکستانی ٹیکسٹائل کے لیے مارکیٹ تک رسائی میں اضافہ، پاکستان کے زرعی شعبے میں خاص طور پر ہائبرڈ، موسمیاتی لچکدار بیجوں کی ترقی میں امریکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور پاکستان کی آئی ٹی اور ٹیک انڈسٹری کی معاونت سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پروگرام کی بحالی کی باضابطہ منظوری کے بعد، دوست ممالک اور بین الاقوامی بینکوں کی آمد سے ذخائر میں اضافہ ہوگا تاہم انہوں نے کہا کہ صرف پروگرام کی بحالی تمام بیماریوں کا علاج نہیں ہے، ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات اورطرز عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی بحالی سے کاروباری برادری کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہو گا اور انہیں ممکنہ معاشی استحکام کے لئے ایک ایسا سازگار ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی ۔