وزیراعظم ،اسمبلی کی تعریفیں، خاقان عباسی کی شدید مذمت

اسمبلیاں، حکومتیں فارغ، نگران وزیراعظم کسی بھی وقت اعلان، شہباز شریف نگران کے آنے تک وزیراعظم برقرارO کابینہ، اسمبلی کے آخری الوداعی اجلاس، وزیراعظم کی اسمبلی کی کارکردگی کی بے پناہ تعریفیں، سابق وزیراعظم، ن لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی کی شدید تنقید، ’’اسمبلی کی بدترین کارکردگی پر شرمندہ ہوں‘‘ اسمبلی نے آخری اجلاس میں بھی متعدد بل منظور کئےO ہم نے 16 ماہ میں کسی مخالف کو جیل میں نہیں ڈالا، وزیراعظم شہبازشریف کا بیان (پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکن جیلوں میں ہیں) ’’پی آئی اے کو سدھارنے میں ناکام ہو گیا ہوں‘‘ خواجہ سعد رفیقO شہبازشریف کے خاندان کے تمام منجمد اثاثے، املاک، اکائونٹس بحال کر دیئے گئےO اسلام آباد ہوائی اڈا آئوٹ سورس کر دیا گیا، ٹنڈر بحالO اتحادی حکومت کے 16 ماہ میں مہنگائی 13.4 فیصد سے بڑھ کر28.3 فیصد ہو گئی، ہر چیز تین گنا مہنگی، دودھ 210 روپے کلو،20 کلو آٹا 1150 سے2800 روپےO بجلی مزید 1.81 روپے یونٹ مہنگیO لندن کی یونیورسٹی میں پاکستان کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی موجودگی کے خلاف پی ٹی آئی کا مظاہرہ، جج کو واپس بھیجنے کا مطالبہO’’شیر دھاڑتا ہوا آ رہا ہے‘‘ مریم نواز: نوازشریف کی تصویر والی کراکری جاریO ارکان اسمبلی افسردہ حالت میں روانہ ہوئےO راجہ ریاض وزیراعظم کی عدم توجہ پر ناراضO کابینہ کے آخری اجلاس میں موسیقی کی نئی پالیسی کی حمائت، جے یو آئی کے نمائندے موجود تھےO عمران خان کے وکیل امان اللہ کینرانی کی سپریم کورٹ کے سہ رکنی بنچ سے جھڑپ، جج صاحب شائوٹ نہ کریں، میں آزاد شہری ہوں‘‘ وکیل کا ججوں کو انتباہ، بنچ کی برہمی پر ہاتھ جوڑ کر معافی، ججوں نے انکار کر دیا۔ تحریری معافی طلب!!
٭ …بالآخر ہیر ڈولی چڑھ گئی، اسمبلی کے سارے پنچھی اُڑ گئے اور اسمبلی سونی ہو گئی۔ صرف شہبازشریف کی ذات باقی رہ گئی جو نگران وزیراعظم کی آمد تک عارضی وزیراعظم رہیں گے۔ اسمبلی میں اب صرف سپیکر راجہ پرویز اشرف دکھائی دیا کریں گے جو آٹھ دس ماہ بعد نئے سپیکر کے آنے تک اس عہدہ پر قائم رہیں گے۔ مجھے اپنی ایک پنجابی غزل کا ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ ’’شاموں شامی اُڑ گئے سارے پنچھی دُور مُسافت دے… ہَسدے شہرچ وَسدے رہ گئے کلم کلّا رُکھ تے مَیں‘‘ (سب پرندے اُڑ گئے، شہر میں صرف میں اور اکیلا درخت باقی رہ گئے) ٭ …صاحبو، داستانِ غَم سنو! راوی بیان کرتا ہے کہ پانچ سال تک کسی کام کے بغیر محض ہاتھ اٹھانے اور ’یَس سَر کی آوازیں لگانے کے عوض سینکڑوں ارکان اسمبلی نے جو بے مثال عیش و عشرت کے مزے لُوٹے، دنیا بھر کی سیریں کیں، کروڑوں کے ترقیاتی فنڈز سے تجور بھر گئیں، یک نفری، دو نفری پارٹیوں سمیت 13 پارٹیوں کے بھان متی کُنبہ نے 90 ارکان کی کابینہ بنائی، باقی مختلف ملکوں میں سیروتفریح کے لئے چلے گئے۔ اسمبلی کے آخری اجلاس سے پہلے صرف اقوام متحدہ کا اجلاس دیکھنے کے لئے متعدد لاڈلے ارکان کا ایک وفد امریکہ بھیجا گیا، 70 لاکھ ڈالر کے اخراجات آئے۔ یہ صرف ایک مثال ہے، وزیراعظم سات دن اور وزیرخارجہ10 دن نجی تفریحی دوروں پر ملک سے غیر حاضر رہے۔ یہ صرف آخری دنوں کی چند باتیں ہیں۔ پانچ سال تک کوئی کام نہ کیا اور آخری چند روز میں70 قوانین منظور کر لئے۔ پھر رُخصت ہونے کا وقت آ پہنچا تو ایک دوسرے سے دُور چلے جانے پر افسردہ ہو گئے۔ آنکھیں آبدیدہ ہو گئیں۔ پتہ نہیں پھر اس اسمبلی میں داخل ہو سکیں گے یا نہیں۔ راوی بیان کرتا ہے کہ فیصل آباد کے دو دانے رانا ثناء اللہ اور راجہ ریاض بہت پریشان تھے، ان کی باتوں کی افسردگی ظاہر کر رہی تھی کہ شائد پھر کبھی یہ موسم دیکھنے میں نہیں آ سکے گا!! ٭ …اب ستم ظریفی، وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اور اسمبلی کے آخری اجلاسوں میں بڑی جذباتی تقریریں کیں بار بار ذِکر کیا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا، انہوں نے وزیرخارجہ کی حیثیت سے بلاول زرداری اور نوید قمر کی زبردست تعریفیں کیں۔ تفصیل اخبارات میں ہے۔ مگر اس خوشنما تقریر کو سابق وزیراعظم، ن لیگ کے سابق سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کی حقائق بھری تقریر نے بری طرح دھندلا دیا۔ ٭ …شاہد خاقان عباسی کی تقریر مختصر مگر بہت جامع تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی نے پانچ برسوں میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، عوام کی رفاہ کا ایک قانون بھی منظور نہیں کیا۔ میں اس اسمبلی کا رکن ہونے پر شرمندہ ہو!کون سی بدتمیزی ہے جو اس اسمبلی میں نہیں ہوئی، اس اسمبلی کو لوگوں کے مسائل کا درد نہیں تھا۔ اس میں اپوزیشن تھی ہی نہیں! اپوزیشن کے بغیر اسمبلی کیسے چل سکتی ہے۔‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ ٭ …قارئین کرام راجہ ریاض حسین کے ساتھ 19 لوٹوں نے عمران خان کے ساتھ اسمبلی سے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا تھا اور حکومت کے ساتھ رہنے کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ 28 لوگ خود کو اپوزیشن قرار دیتے تھے۔ آئین، قانون اور ’’میثاق جمہوریت‘‘ کے تحت اپنی پارٹی کا ساتھ نہ دینے پر یہ لوگ اسمبلی کے رکن نہیں رہے تھے۔ عمران خان کے ریفرنس پر سب فارغ ہو جاتے مگر خان صاحب اور ان کے گرد جمع چوبداروں نے نہ جانے کیوں یہ حربہ اختیار نہ کیا۔ راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے وزیرکا درجہ اور مراعات، اسمبلی میں شاندار دفتر، رہائشی بنگلہ اور خاصی تعداد میں عملہ، گاڑی اور پروٹوکول میسر تھا۔ یہ سب کچھ جعلی اور غیر قانونی تھا مگر چلتا رہا۔ راجہ ریاض نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کے طور پر 1993ء میں سیاسی سفر شروع کیا۔ پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر اور اپوزیشن لیڈر رہے، 2016ء میں تحریک انصاف میں آ گئے پھر عمران خان کا ساتھ چھوڑ کر شہبازشریف کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ ٭ …سرکاری رپورٹوں کے مطابق 13 رکنی حکومت کے16 مہینوں میں مہنگائی کا مختصر تذکرہ: ماش کی دال 220 روپے سے500 روپے کلو، چینی80 روپے سے160 روپے، چائے کی پتی 400 گرام، 400 روپے سے1400 روپے، بجلی 22 روپے سے50 روپے یونٹ، پٹرول 150 روپے سے270 روپے لٹر، گیس دوگنا مہنگی، لاہور میں پانی دو گنا سے بھی زیادہ مہنگا! شیو کرنے کا سادہ ریزر 45 روپے سے170 روپے، آنکھ کی دوا300 سے 504 روپے، گوشت 1100 سے1900 روپے کلو…کہاں تک تفصیل بتائی جائے۔ یہ صورت شہبازشریف کے اعلان سے شروع ہوئی کہ اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سستا کروں گا اور نتیجہ یہ کہ کپڑوں میں اضافہ ہو گیا، آٹا تین گنا مہنگا!! ٭ …سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود عمران خان کو افراتفری میں قید، نااہلی اور جرمانے کی سزائیں سنا کر ہوائی اڈے کی طرف بھاگنے والا ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور لندن پہنچا تو اسے عجیب صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ لندن کی ’ہل‘ “HULL” یونیورسٹی میں ایک تربیتی کورس میں شرکت کے لئے گیا تو یونیورسٹی کے سامنے کثیر تعداد میں پی ٹی آئی کے مردوں اور خواتین نے مظاہرہ شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ ہمایوں دلاور کویونیورسٹی سے نکالا اور پاکستان واپس بھیجا جائے۔ مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے اور میڈیا کو زبانی احتجاجی بیان ریکارڈ کراتے رہے۔ یونیورسٹی میں کئی روزہ تربیتی سیشن کا پہلا دن ختم ہوا تو ہمایوں کو سکیورٹی کے ساتھ رہائش گاہ تک پہنچایا گیا۔ کچھ تذکرہ اسلام آباد میں ہمایوں دلاور کے فیصلہ سنانے کے منظر کا! تفصیل کے مطابق ہمایوں کافی عرصے سے لندن میں تربیتی سیشن میں داخلہ کی کوشش کر رہا تھا، مگر ناکام ہو جاتا تھا۔ اس سال مقررہ تعداد کو لندن بھیجنے کے لئے کچھ ناموں کا اعلان ہوا۔ ہمایوں کا نام اس بار بھی نہیں آیا مگر ایک منتخب جج نے کسی وجہ سے جانے سے معذرت کر دی تو اچانک ہمایوں دلاور کو اس کی جگہ نامزد کر دیا گیا۔ اس کے پاس تیاری کے لئے وقت بہت کم تھا۔ اس نے رات کے وقت لندن روانہ ہونا تھا، کہ سپریم کورٹ نے مقدمہ کی کارروائی روک دی۔ مگر مگر! عدالتی تاریخ میں پہلا واقعہ کہ ایڈیشنل سیشن جج نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹسوں کے احکام کی تعمیل نہیں کی اور ہوائی اڈے پر جاتے جاتے افراتفری میں عمران خان کو سزا سنا دی! سپریم کورٹ اس بات کا نوٹس لے رہی ہے! ٭ …اسلام آباد عدالت: تشدد زدہ رضوانہ کیس میں زیرحراست ملزمہ ’سومیہ‘ کی درخواست ضمانت کی سماعت: وکیل صفائی نے کہا کہ بچی کو پڑھائی کے لئے لایا گیا تھا۔ اسے روزانہ ٹیوٹر پڑھاتا تھا۔ ٹیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اس نے کبھی نہیں پڑھایا! پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بچی کے جسم پر 17 زخم ہیں۔