حکومت آئینی مدت پوری کرے گی ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی غیرملکی میڈیا کو بریفنگ

اسلام آباد( اے بی این نیوز   )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی ، انتخابا ت مقررہ وقت پر ہوں گے، ملکی مسائل کے حل ، ترقی و خوشحالی اور قومی مفاد میں جامع مذاکرات کیلئے تیار ہیں،عمران خان نے امریکہ پر حکومت گرانے کا الزام عائد کیا اور اب ان سے ہی مدد مانگ رہے ہیں،دنیا میں کہیں بھی ایک ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا لیکن چند ہفتوں سے دیکھا جارہا کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر رہا ہے اور کئی وجوہات اس کی صفائی میں بیان کر رہا ہے،سیاست دانوں نے پروقار اندازمیں سیاست کی، ماضی میں بھی اپوزیشن رہنما اور کارکن اچھے انداز میں گرفتاری دیتے رہے ہیں ۔وہ جمعہ کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ غیرملکی میڈیا کو سیاسی صورتحال پر بریفنگ دے رہے تھے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہماری حکومت ایک سال مکمل کرنے جا رہی ہے اور یہ حکومت ایک آئینی اقدام کے تحت آئی تھی لیکن اس اقدام کو روکنے کے لئے عمران خان کی اس وقت کی حکومت نے مختلف غیرآئینی طریقے اپنائے،عمران خان کے ان غیرآئینی کاموں میں صدرمملکت اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر شامل تھے، رات گئے اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ سپریم کورٹ نے ختم کرکے چیزیں ٹھیک کیں اور آج ہماری حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کےخلاف تحریک عدم اعتمادآئینی طریقے سےلائی گئی،عمران خان نےتحریک عدم اعتمادکےبعدغیرقانونی اقدامات اٹھائے،سپریم کورٹ نے مداخلت کر کے آئین کو بچایا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کئی واقعات ہوئے، عمران خان کا سیاسی سفر سائفر سے شروع ہوا اور آج شیریں مزاری نے امریکہ کو خط لکھ دیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور دیگر کئی مسائل پر بھی بحث کی ہے، ایک ملک جس کو پاکستان یا عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کا الزام دیا گیا اب وہی لوگ مدد اور حفاظت کے لئے بیرونی سازش کے تخلیق کاروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ یہ عمران خان کا حکومت سے نکلنے اور آج امریکہ کو پیغام تک کا سفر ہے،خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایک ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا لیکن ٹیلی ویژن کی سکرینز پر چند ہفتوں سے دیکھا جارہا ہے کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر رہا ہے اور کئی وجوہات اس کی صفائی میں بیان کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت میں پیشی ہوتی ہے تو وہ کار میں بیٹھا ہوتا ہے اور عدالتوں پر ہجوم اور حامیوں کے ذریعے حملہ کرتا ہے، جب کبھی پیش ہوتا ہے تو عدالتوں پردباؤ ڈالتا اور انہیں دھمکیاں دیتا ہے اور جب پولیس کو گرفتاری کے لئے ان کے گھر بھیج دیا گیا تو ان پر بھی حملہ کردیا گیا اور ان پر فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے لئے ان کے گھر کے باہر تصادم میں 70 سے 80 پولیس افسران زخمی ہوئے، جن میں سینئر افسران بھی شامل تھے ، ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا یہاں تک کہ ان کی حکومت میں یا اس سے پہلے بھی نہیں ہوا ، اس وقت بھی اپوزیشن رہنمائوں اور کارکنوں نے اچھے انداز میں گرفتاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں سیاسی کارکنوں نے بڑے اچھے طریقے سے گرفتاری قبول کی چاہے ان سے جس طرح کا بھی انتقام لیا جا رہا ہو لیکن انہوں نے کبھی اپنی گرفتاری کی اس طرح مزاحمت نہیں کی یا عدالتوں کی بے توقیری یا بدنام نہیں کیا،سیاست دانوں نے پروقار اندازمیں سیاست کی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں مسلم لیگ(ن) کی تقریباً پوری قیادت گرفتار ہوئی، ہمارے قائد نواز شریف نے گرفتاری دی اور سرینڈر کرنے کے لیے برطانیہ سے بیٹی کے ساتھ واپس آئے ، موجودہ وزیراعظم، ان کے بیٹے اور بھتیجے گرفتار ہوئے لیکن کوئی مزاحمت نہیں ہوئی، مجھے گرفتار کیا گیا اور تقریباً 6 مہینے جیل میں رہا، میری اہلیہ تقریباً 3 سال تک عدالتوں میں پیش ہوتی رہی۔انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ اور میرا بیٹا بھی عدالت میں پیش ہوئے، عمران خان دورمیں جس طرح اپوزیشن کوانتقام کا نشانہ بنایاگیا ایساکسی جمہوری دورمیں نہیں ہوا،ہماری تاریخ میں مارشل لا یا سیاسی حکومتوں کے دوران کارروائیاں ہوئیں لیکن اس طرح کے واقعات کبھی نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو پھانسی دی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی جو عدالتی قتل تھا، بینظیر بھٹو کو دہشت گردوں نے شہید کردیا، نواز شریف کو تین بار حکومت سے نکالا گیالیکن کبھی نواز شریف نے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، ہم نے کبھی اس طرح کی مزاحمت نہیں کی جو گزشتہ تین یا چار ہفتوں سے ہو رہا ہے، آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،تحریک انصاف کامنفی رویہ سب کےسامنے ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ عدم اعتماد کے بعد حکومت لینے سے سیاسی نقصان ہوا ہے اور ہمیں قیمت ادا کرنا پڑی ہے، ہمارے پاس اس وقت اسمبلی تحلیل کرکے نئے انتخابات کے اعلان کا آپشن تھا لیکن ہم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات میں تھے اور ان کی شرائط عبوری حکومت نہیں کرسکتی تھی جو ایک منتخب حکومت کر سکتی ہے۔ اسی لیے ہم نے یہ جانتے ہوئے کہ سیاسی نقصان ہوگا حکومت جاری رکھی اور آج بھی ہم صورتحال کا انتظام کرنے کی کوشش کرتےہیں، ہر روز ایک بحران ہوتا ہے جو عمران خان کی جانب سے پیدا کیا ہوا ہے اور ہم اس سے نمٹ رہے ہیں اور ہم اس سے کامیابی کے ساتھ نکل آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے جامع مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں جبکہ عمران خان ایک مایوس آدمی ہے اور وہ پر تشددکارروائیوں پر یقین رکھتے ہیں،عمران خان اپنے قتل کےبارے میں ایک نیاسازشی بیانیہ بنارہے ہیں اور مسلسل حقائق کےخلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں معاشی صورت حال اور تمام چیزیں جو اس وقت خراب ہیں وہ ٹھیک ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کامنفی رویہ سب کےسامنے ہے،عمران خان روزایک نیاآئینی بحران پیداکرنے کی کوشش کررہے ہیں،عمران خان بضدہےکہ عدالتوں کےسامنے پیش نہیں ہوگا۔عمران خان اوراس کےکارکن مسلسل عدالتوں کوتضحیک کانشانہ بنا رہے ہیں۔دنیا میں کہیں بھی کوئی ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا۔