پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس،عمران خان کا اہم پیغام،شیر اٖفضل مروت اور عمیر نیازی کے بیانات پر تخفظات،علیمہ خان کا پارٹی سیاست سے کو ئی تعلق نہیں

اسلام آباد(  اے بی این نیوز     ) بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کور کمیٹی کے نام اہم پیغام دیتے ہو ئے تحفظات کا اظہار کیا، بیرسٹر گوہر نے عمران خان کا پیغام پہنچا تے ہو ئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ علیمہ خان کاپارٹی سیاست سے کو ئی تعلق نہیں،پا لیسی بیانات کا اختیار صرف رئوف حسن کو ہو گا،شیر افضل مروت اور عمیر خان نیازی کے متنا زعہ بیانات پر تنقید کی گئی،یہ بات بھی واضح کی گئی کہ عمیر نیازی اور شیر افضل مروت جب جیل میں عمران خان سے ملاقات کرتے ہیں باہر آکر ایسی باتوں کا بھی بیان دیتے ہیں جو عمران خان نے کی ہی نہیں ہو تی،بانی پی ٹی آئی نے دو ٹوک انداز میں واضح

مزید پڑھیں : ہم وکلاء تحریک کی طرف جارہے ہیں ، نیاز اللہ نیازی

کر دیا کہ پارٹی پالیسی کے بیانات صرف اور صرف رئوف حسن دیں گے باقی اگر کو ئی اور اس حوالے سے بیان دے گا تو اس کو بیان دینے والے کا ذاتی بیان سمجھا جائے گا،دوسری جانب کچھ دنوں سے علیمہ خان کے بیانات سامنے آرہے تھے کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ علیمہ خان کے بیانات پارٹی کے حوالے سے آ رہے ہیں تو عمران خان نے واضح کردیا کہ ان کی بہنوں کا پارٹی سیاست سے کو ئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ پارٹی کے متعلقہ عہدیدار ہی پارٹی امور چلائیں گے،انہوں نے بہنوں کو کائی اختیار نہیں دیا کہ وہ پارٹی کےحوالے سے کو ئی بیان دیں فیصلوں کا اختیار صرف کور کمیٹی کو دیا گیا ہے،یہاں یہ بات واضح ہے کہ مختلف بیانات کی وجہ سے پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا ہو رہی تھیں،عمران خان نے پیدا ہو نے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے یہ قدم اٹھا یا ہے،کپتان کے اس اقدام سے غلط فہمیاں کم ہو نگی اور جو پارٹی میں

مزید پڑھیں : صنم جاوید اور عالیہ حمزہ ایک اور کیس میں گرفتار

دراڑیں پڑ رہی ہیں ان سے بھی بچا جا سکے گا،اب ہر کو ئی اپنی حدود میں رہ کر کام کرے گا،پی ٹی آئی میں شیر افضل کے بولڈ بیانات کی وجہ سے بھی تحفطات پا ئے جاتے ہیں،ان کو ختم کرنے کیلئے ہی پارٹی پالیسی کے بیانات اب صرف رئوف حسن ہی دیں گے اگر باقی کو ئی بیان دیتا ہے تو وہ اس کا ذاتی بیان سمجھا جائے گا،پالیسی بیان نہیں سمجھا جا ئے گا،واضح رہے کہ کور کمیٹی میں رمضان المبارک کے بعد جو تحریک شروع کی جا ئے گی وہ بھی زیر بحث آئی، اور اسلام آباد میں ہو نے والے جلسہ کو بھی فوکس کیا گیا،نیز اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی،لائرزورم کی کارکردگی بھی زیر بحث آئی،کور ککمیٹی میں تین چیزیں فوکس کی جارہیں، فارم 45 اور47 پر بات کی گئی کہ اس حوالے سے عوام کو کیسے متحرک کر نا ہے،نئی چیز کو جو اضافہ ہوا ہے وہ ججز کا خط ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے اور

مزید پڑھیں : اتنے سنگین الزامات پر ریٹائرڈ جج اورایگزیکٹیو کیسے تحقیقات کرسکتے ہیں ؟شیر افضل

ججز کے تحفظ کو بھی مقدم رکھا جائے اس سلسلے میں لائرز فورم کو بھی متحرک کیا جائے گا،آئی ایس ایف اور لا کالجز کے طلبا کو بھی اس تحریک میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی،اور ان کو فعال کیا جائے،184تھری کے تحت بھی سپریم کورٹ میں کچھ پٹیشنز بھی فائل کی جائیں گی،دھاندلی کےحوالے سے ایک پٹیشن فائل کی جا چکی ہے جبکہ ججز کے خط کے حوالے بھی ایک پٹیشن فائل کی جائے گی، قبل ازیںپاکستان تحریک انصاف کور کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی وکلاء کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کردیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کور کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی وکلاء کی کارکردگی پر تحفظات کا
مزید پڑھیں : کے پی سینیٹ انتخابات،کتنے امیدوار میدان میں ،جانئے

اظہار کردیا گیا۔سردار لطیف کھوسہ کے بانی پی ٹی آئی کے کیسز میں پیش نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کیے۔ذرائع کے مطابق ارکان کور کمیٹی نے لطیف کھوسہ کے اہم کیس میں پیش نہ ہونے کا نکتہ اٹھایا۔ اس پر لطیف کھوسہ نے موقف پیش کیا کہ قانونی امور پر ہدایات لینے اڈیالہ گیا تھا۔ذرائع کے مطابق اس پر کور کمیٹی ارکان نے کہا کہ آپ کا موقف تسلی بخش اور آپ کے قد کے مطابق نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کور کمیٹی ممبران لطیف کھوسہ کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے اور کہا کہ کیس میں پیش ہونے کی بجائے اڈیالہ جانا تھا تو درخواست لکھ کر جاتے۔

مزید پڑھیں : یہ مفاہمت نہیں مزاحمت کا وقت ہے ، اسد قیصر