حکومت تمباکو صنعت کے گمراہ کن ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہے ،ماہرین صحت

اسلام آباد(نیوزڈیسک )صحت عامہ سے منسلک کارکنوں نے حکومت پرزور دیاہے کہ وہ تمباکو کی صنعت کے گمراہ کن ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہے جن کی وجہ سے ہرسال قومی خزانے کوسنگین نقصان ہوتاہے۔ تمباکو کی صنعت نے ہمیشہ تمباکو کے خطرات کو کم کرنے کی حکومت کی کوششوں کو غیرقانونی تجارت کابہانہ بنا کر رکوانے کی کوشش کی ہے،غیر قانونی تجارت ایک حقیقت ہے لیکن تمباکو کی صنعت نیاسے بڑھاچڑھاکر پیش کیاہے۔اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)اور سوشل پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی)کی مشترکہ منعقدکی گئی تقریب کے دوران صحت کے کارکنوں نے پاکستان میں تمباکو کی صنعت کے ذریعہ تیار کردہ سگریٹ کے اعلان کردہ اعدادوشمار دکھائے اور اس بات کو اجاگر کیا کہ زیادہ تر جون میں اعلان کردہ پیداوار اوسط سے کم بتائی جاتی ہے،اعلان کردہ پیداوار فروری 2023 میں 4,006 ملین لاٹھیوں سے کم ہو کر مارچ 2023 میں 2,665 ملین سٹکس رہ گئی ہے جو کہ پالیسی سازوں کو متاثر کرنے کے لیے کے ہتھکنڈے ہیں،اگر یہ کمی ٹیکس کی شرح میں حالیہ اضافے کی وجہ سے ہے تو پھر جون 2022 میں پیداوار 4,510 سے گھٹ کرجولائی 2022 میں صرف 1,021 تک کیوں رہ گئی جبکہ اس دوران ٹیکس میں اضافہ بھی نہیں کیا گیا تھا۔ تقریب سے خطاب کے دوران ایس پی ڈی سی کے پرنسپل اکانومسٹ محمد صابر نیکہا کہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے ساتھ سگریٹ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہیمقبول ترین اکانومی برانڈ کی فی پیک قیمت80 روپے سے بڑھ کر211 روپے ہوگئی جبکہ ایک پریمیم برانڈ کی قیمت 179 روپیسے483 روپے ہوگئی،مجموعی قیمت میں بالترتیب 164 فیصد اور 170 فیصد اضافہ ہوا، تاہم سگریٹ مینوفیکچررز نیبھی اپنی خالص ٹیکس کی قیمتوں (پیداواروں کی قیمتوں) میں اضافہ جاری رکھا ہوا ہیمثال کے طور پر اکانومی برانڈ کے پروڈیوسرز کی قیمت میں 121 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ موجودہ افراط زر کی شرح سے بہت زیادہ ہے،مجموعی طور پر اکانومی برانڈز (ایف ای ڈی اور جی ایس ٹی) پر کل ٹیکس89 روپے فی پیک( 45 روپے سے 133روپے تک) بڑھ گیااس کے برعکس صارفین کی قیمت میں 131 روپے کااضافہ ہوا، اوور شفٹنگ کی وجہ سیخوردہ قیمت میں ایکسائز ٹیکس کاحصہ 51.6 فیصد پر برقرار ہیجو کہ 70 فیصد کے وسیع پیمانے پرمنظور شدہ بینچ مارک سے کم ہے۔ کمپین فارٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری سربراہ ملک عمران نیکہا کہ تمباکو کی صنعت نے ہمیشہ تمباکو کیخطرات کو کم کرنے کی حکومت کی کوششوں کو غیرقانونی تجارت کابہانہ بناکر رکوانیکی کوشش کی ہے، غیر قانونی تجارت ایک حقیقت ہے لیکن تمباکو کی صنعت نے اسے بڑھاچڑھا کر پیش کیا ہے،حقیقت میں، تمباکو کی صنعت ٹیکس سے بچنے کیلئے اپنی اصل پیداوار کے اعدادوشمار چھپاتے ہیں،سگریٹ کمپنیاں ٹیکس کا بوجھ صارفین پرڈالتی ہیں تاکہ اپنے منافع کو بڑھا سکیں۔ عمران نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2022 میں اعلان کردہ پیداوار جون 2022 میں 4.5 بلین سٹکس سے کم ہو کر صرف 1.02 بلین رہ گئی۔انہوں نیکہا کہ پیداوار میں کمی کے باوجودزیادہ ٹیکس کی شرح کی وجہ سیحکومت کو 10 ارب روپے سے زائد اضافی ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے،اس لیے ٹیکس کی شرح بڑھانے کی پالیسی جاری رکھی جائے۔ اسپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ تمباکو کی وبا سے روزانہ 465 اموات ہو رہی ہیں اور 1200 بچے اس کے عادی ہو رہے ہیں۔ تمباکو کنٹرول کی کوششیں جرات مندانہ اقدامات کی متقاضی ہیں اور حکومت کا تمباکو کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ انتہائی ضروری اور قابل تعریف قدام ہے،اس فیصلے سے معیشت کیلئے پہلے ہی منافع اٹھاچکی ہے اوراس سے زیادہ آمدنی کے ساتھ ساتھ نظام صحت پربوجھ بھی کم ہوگا، تاہم اس دوہرے فائدے کو حاصل کرنے کیلئیحکومت کو تمباکو کی صنعت کی غلط معلومات پر مبنی مہم کا شکار ہونے کے بجائے ثابت قدم رہنا ہوگا۔