مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھا کر شوگر پر قابو پایا جاسکتا ہے، ماہرین صحت

کراچی (نیوزڈیسک)پاکستان میں ذیابطیس کی شرح 30.8 فیصد ہو چکی ہے جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان کو معذوروں کی سب سے بڑی قوم بننے سے بچانے کے لیے مصنوعی مشروبات پر ٹیکسوں کی شرح کو 50 فیصد کرنا ہوگا۔یہ مطالبہ مختلف میڈیکل ایسوسی ایشنز، ماہرین صحت و غذائیت اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے بدھ کے روز کراچی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکسوں میں اضافے کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کیا تھا اور اس کانفرس میں پاکستان نشنل ہارٹ ایسوسی ایشن اسلام آباد، پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائبیٹک سوسائٹی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ماہرین صحت نے خطاب کیا،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک کے تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھا کر نہ صرف ذیابطیس اور دیگر بیماریوں پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں جمع ہونے والی رقم صحت کے مختلف پروجیکٹس پر بھی خرچ کی جاسکتی ہے۔پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ثناء اللّٰہ گھمن کا کہنا تھا کہ پاکستانی پالیسی سازوں کو اب صحت کے مسائل کو ترجیح دینی ہوگی، پاکستان میں غیر متعدی امراض کے سیلاب کو بند باندھنے کا ایک اہم طریقہ مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکس لگانا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف لوگوں میں ان کی طلب میں کمی ہوگی بلکہ پاکستان کے خزانے میں بھی اتنی رقم آئے گی کہ صحت کے شعبے میں کئی نئے پروگرام شروع کیے جا سکیں گے۔اس موقع پر پروفیسر شبین ناز مسعود اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکسوں اور ڈیوٹی کی شرح 50 فیصد تک بڑھائی جائے۔