رمضان المبارک میں اردن کا قومی پکوان جو ہر دسترخوان کی زینت بنتا ہے

منسف، جسے حال ہی میں اردن میں یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا اردن کا پہلا عالمی سطح پر مقبول ترین پکوان بن گیا ۔اردن میں رمضان میں تقریبا ہر دستر خوان پر یہاں کا مرغوب پکوان “منسف” موجود ہوتا ہے۔ یہ اردن کا تاریخی اور قدیم ترین کھانا ہے۔ اگرچہ کئی دیگر عرب ممالک میں اسے شوق سے کھایا جاتا ہے لیکن اردن میں بطور خاص اس کا اہتمام ہر گھر ہر تقریب میں ہوتا ہے۔اردن کی شہری تمارا نے کہا کہ یہاں اس مقدس مہینے کا آغاز “سفیدی” سے کرنے کی روایت ہے۔ اس سے مراد سفید دودھ کے ساتھ پکائی جانے والی ڈش ہے جو دراصل ایک خوبصورت علامت ہے کہ ہم رمضان کو سفیدی اور پاکیزگی کے ساتھ شروع کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے منسف ڈش کواس لیے اپنایا جاتا ہے، کیونکہ یہ اردن کی مقبول ترین ڈش ہے۔انہوں نے بتایا کہ منسف کا لذیذ ذائقہ ہر عمر کے لوگوں کو بھاتا ہے، اور افطار کے لیے خاص طور پر اس کا انتظار کیا جاتا ہے۔منسف کو اردن میں سخاوت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
ضروری اشیا
چاول ، بھیڑ کا گوشت ، گاڑھا خشک دودھ کا استعمال ہوتا ہے جسے “جمید ” کہتے ہیں جمید دودھ کو دہی یا لسی میں تبدیل کرنے کے بعد بنایا جاتا ہے، اور پھر اس دودھ کو خاص برتنوں میں پھینٹا جاتا ہے، تاکہ مکھن الگ ہو جائے، مکھن نکلا ہوا دودھ مخیض یا شنینہ کہلاتا ہے۔اس کے بعد شنینہ کو ہلائے بغیر آگ پر گاڑھا ہونے تک گرم کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ پنیر کی شکل اختیار کرجائے، پھر اسے چھلنی میں کم از کم ایک دن کے لیے رکھا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود اضافی پانی نکل جائے، اور آخر میں تھوڑا سا اس میں نمک ملا کر گولے بنا کر دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔اگلا مرحلہ اس دودھ کے شوربے میں گوشت کو پکانا اور چاول کی تیاری ہوتا ہے۔ اسے مختلف علاقوں میں مختلف تراکیب سے بھی بنایا جاتا ہے۔جنوبی اردن میں الکرک گورنری کو جمید کی صنعت میں بہترین مانا جاتا ہے اور یہاں کا بہترین قسم کا جمید “جمید کرکی” کہلاتا ہے۔