آزاد کشمیر اور جی بی کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،مشتاق احمد

اسلام آباد(نیوزڈیسک) جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر اور جی بی کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، عوامی احتجاج پاکستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کی نااہلی کا شاخسانہ ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں موقف حوصلہ افزا ہے لیکن اس موقف کو وزیر اعظم پاکستان اور واپڈا کے چیئرمین کے سامنے رکھا جائے،آزاد خطے کے عوام کو بجلی فی یونٹ لاگت پر فراہم کی جائے،آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کے عوام کو ہائیڈل منافع فراہم کیا جائے،،بجلی کے حوالے سے معاہدات پبلک کئےجاہیں،جماعت اسلامی پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتی ہے،حکومت ان کے عوامی مسائل کے حل لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائے اگر حکومت نہیں بلاتی تو جماعت اسلامی آل پارٹیز کانفرنس بلائے گی ،آزاد کشمیر حسا س علاقہ ہے، حکومت کی طرف سے عوام کے جائز مطالبات منظور کرنے کے بجائے انہیں دھمکانے کی کوشش سے وہاںانتشار میں اضافہ ہوگاجس سے دشمن کو اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کا موقع ملے گا،آزاد کشمیر کو مینج کرنے کے بجائے سرینگر کو مینج کرنے کی ضرورت ہے،آزاد کشمیر کی موجودہ کابینہ کو تحلیل کرکے نئی مختصر کابینہ تشکیل دی جائے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں نائب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر نورالبادی راجہ فاضل تبسم، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی آزاد کشمیر راجہ جہانگیر خان سیکرٹری اطلاعات راجہ ذاکر خان ،امیر ضلع اسلام آبادواجد اقبال عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق احمد کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پوری ریاست آزاد کشمیر میں بجلی بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کے نفاذ کی وجہ سے احتجاجی تحریک چل رہی ہے، آزاد کشمیر ے 2600 میگا واٹ ہائیڈرل بجلی پیدا کی جار ہی ہے جبکہ آزاد کشمیر کی ضرورت صرف چار سو میگا واٹ ہے، آزاد کشمیر میںکوئی آئی پی پیزکام نہیں کر رہے لہذاٰ کشمیری عوام کے مطالبات بالکل جائز ہیں اور جماعت اسلامی آزادکشمیر انکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، ایک عرہ سے وہاں آٹا اور گندم سبسڈائزقیمتوں پر مل رہے تھے،حکومت کی طرف سے عوام کے جائز مطالبات منظور کرنے کے بجائے انہیں دھمکانے کی کوشش سے وہاںانتشار میں اضافہ ہوگاجس سے دشمن کو اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کا موقع ملے گا،عوامی احتجاج کو کچلنے کیلئےپاکستانی افواج کو آزاد کشمیربلانے کے غیر دانشمندانہ حکومتی عمل کی حمایت نہیں کی جا سکتی،انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ور آزاد کشمیر کی حکومتیں ہوش کے ناخن لیتے ہوئے معاملے کی نزاکت کو سمجھیں اور وہاں پر موجود مسائل کو حل کریں، حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ حکومت ازادکشمیر کو مزید بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے ،حکومت پاکستان عقل کے ناخن لے وزیر اعظم آزاد کشمیر کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں موقف حوصلہ افزا ہے لیکن اس موقف کو وزیر اعظم پاکستان اور واپڈا کے چیئرمین کے سامنے رکھا جائے،بجلی کے حوالے سے جو بھی معاہدات ہیں وہ پبلک کیے جائیں ، آزاد کشمیر حکومت کو کی پی کے کی طرز پر بجلی فراہم کی جائے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ایک اکائی ہے وہاں بھی عوام کے مسائل ہیں ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، آزاد کشمیر،گلگت بلتستان کے جتنے مسائل ہیں ان مسائل کو حل کیا جائے، ہم آزاد کشمیر میں جاری عوامی ایکشن کمیٹیوں کے احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہیں اگر اسے اچھے انداز سے ٹیکل نہ کیا گیا تو پاکستان دشمن قوتیں منفی سمت میں بھی لے جاسکتی ہیں جو کہ پاکستان کیلیے نقصان دہ ہوگا،آزاد کشمیر میں وزراء کی فوج ظفر موج ہے لیکن کسی وزیر کو محکمہ نہیں دیا گیا لوگ دربدر ہیں کس کے پاس اپنے مطالبات کے کر جائیں کابینہ کو فوری طور پر برطرف کیا جاے مختصر کابینہ بنائی جائے اور عوام کے مساہل حل کیے جاہیں، وزیر اعظم آزاد کشمیر ایک سیاستدان کا طرز عمل اختیار کیا جانا چاہیے، ہٹ دھرمی کا رویہ ترک کیا جائے، آزاد کشمیر میں جاری اس احتجاج میں پوری آزاد کشمیر کی عوام شامل ہیں کوئی خاص طبقہ اس کو لیڈ نہیں کررہا بلکہ سارے مکاتب فکر اور نظریات رکھنے والے لوگ اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کررہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاور پالیٹکس نے سیاسی جماعتوں سے عوام کے مسائل اوجھل ہوچکے ہیںلہذاٰ فوری آل پارٹیز کانفرنس کی ضرورت ہے جس میں عوام کی مشکلات اور جاری احتجاج کے حوالے سے لائحہ عمل اختیار کیا جائے، ہمارے ذمہ داران ضلعی قیادت اس احتجاج میں بھرپور طور ر شریک ہیں،حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے اور اس احتجاج کو نظر انداز نہ کرے حکومت آزاد کشمیر سارے اسیران کو رہا کرے جو اس احتجاج کے دوران گرفتارکیے گے ہیں عوام کے مطالبات کو سنا جائے اور ڈیڈ لاک کو ختم کیا جائے ۔