تم لوگ منافق ہو

(گزشتہ سے پیوستہ) سنجے کمارپانڈے کے مطابق پہلی حکومتوں نے بھی خارجہ پالیسی کوکافی حدتک آزادرکھنے کی کوشش کی تھی لیکن کریمیااور پھریوکرین کے بحران کودیکھتے ہوئے مودی حکومت نے اپنے ملک کی خارجہ پالیسی کو مزید واضح کیاہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہونے کے باوجود مودی کازرخریدغلام میڈیاشب وروزانڈیاکی آزاد خارجہ پالیسی کوبڑھاچڑھاکراس لئے پیش کررہاہے کہ آئندہ انتخابات کے لئے راہ ہموارکی جاسکے۔یہ بھی چرچاکیاجارہاہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے باوجودانڈیانے اس کے ساتھ چابہارمنصوبے پرتعاون جاری رکھالیکن اس پراجیکٹ پرچین کوکیسے برتری حاصل ہوگئی؟ یہ بھی کہاجارہاہے کہ انڈیا نے 2016-17ء کے دوران شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن یعنی ایس سی اوکی رکنیت حاصل کی،جبکہ اسے چین سے متاثرایک تنظیم سمجھاجاتاہے۔دوسری طرف کواڈمیں انڈیاکی شرکت کومغربی ممالک کے ساتھ تعاون کی مثال کے طورپرپیش کرتے ہیں لیکن یہاں سوال بھی سراٹھاتاہے کہ اس تنظیم کی رکنیت حاصل کرنے بعدلداخ کے معاملے پرجوعالمی رسوائی انڈیاکے حصے میں آئی کہ خودانڈیاکا وزیردفاع لوک سبھامیں دہائی دیتادکھائی دیاکہ چین نے لداخ کے38ہزارمربع میل پر قبضہ کرلیاہے اوروہاں پراپنے پختہ بینکرزبھی تعمیرکرلئے ہیں۔دراصل انڈیاکی اس دہری اور منافقانہ پالیسی کوامریکااوریورپی یونین خوب سمجھ چکے ہیں کہ انڈیااپنے مفادات کے لئے گدھے کوباپ بنانے سے گریز نہیں کرتا۔
یقینالیوروف روس،انڈیااورچین کادنیاکے نئے ورلڈآرڈرمیں ایک بڑاکرداردیکھتے ہیں لیکن چین اورانڈیاکے کشیدہ تعلقات بہرحال اثر اندازتوضرورہوں گے؟اس وقت ایک طرف چین، دوسری طرف پاکستان اورملحقہ دوسری چھوٹی ریاستیں سب ہی انڈیاکے رویے سے کیوںنالاں ہیں؟اس سوال پرجب ہم غورکرتے ہیں توانڈیا کے اس مصنوعی تاثر کے غبارے سے ہوانکل جاتی ہے۔ اس وقت دنیاکاوہ ملک بن چکاہے جہاں اقلیتوں کے ساتھ سب سے براسلوک کیاجاتاہے جہاں اب ہندوانصاف پسندمیڈیابھی چیخ اٹھاہے ۔ اس کے لئے اس ہندوپنڈت خاتون جرنلسٹ کے دلسوز ویڈیو کا سہارالیناپڑرہاہے جس نے بڑی صاف گوئی اوردلیری سے براہ راست مودی کومخاطب کرتے ہوئے آئینہ دکھایاہے۔ اس نے اپناپیغام ہی ان الفاظ سے شروع کیاہے کہ’’میرایہ پیغام مودی کے نام ہے جو سیدھے دل سے،ایک بھارتی شہری،ایک ہندو،ایک برہمن، ایک عورت اورایک انسان کی طرف مودی سے پوچھنا چاہتی ہوں ‘‘کہ آٹھ سال قبل آپ نے نعرہ لگایاتھاکہ ’’سب کا ساتھ،سب کااحترام اورتحفظ‘‘کہاں چلا گیا جب ہندوؤں کے سب سے مقدس ہنومان مندر کے سامنے ایک مسلمان ٹھیلے والے کے تمام تربوز کوتہس نہس کردیتی ہے اورآپ کی پولیس ہاتھ پرہاتھ رکھے ٹھٹھہ مذاق میں مشغول رہتی ہے تواس وقت مودی کی زبان کیوں گنگ ہوجاتی ہے؟ آپ کاوہ نعرہ کیاہواجس میں ہربھارتی شہری کے احترام اور تحفظ کانعرہ لگایا گیا تھا؟ آپ کویہ کیوں یادنہیں آتاجب یوپی کاایک غریب ومعصوم کانچ کی چوڑیاں بیچنے والاتسلیم اپنے گھرسے سینکڑوں میل دورآکر ’’اندور‘‘میں ظالم ہندودرندوں کاشکارہو جاتا ہے لیکن مودی کی پولیس اس کوان ظالم بھیڑیوں سے بچانے کی بجائے نہ صرف اس کی ساری پونجی اپنے قبضہ میں لیکرخودڈکارجاتی ہے بلکہ اسے گرفتار کرکے6 مہینوں کے لئے جیل میں بھی پھینک دیاجاتاہے اورمودی اپنے کھلے تضادکی بناپر منہ پرتالہ لگائے بیٹھے رہتے ہیں۔کہاں ہے مودی کا وہ نعرہ’’سب کااحترام اورتحفظ‘‘جب ایک کامیڈین کوبغیرکسی جرم کے جیل میں پھینک دیا جاتا ہے،وہ جواداس چہروں پرخوشیاں بکھیرتاتھا ،آج وہ اور اس کے ساراخاندان پریشان اورغمزدہ ہے۔ کرناٹک میں ایک برقعہ پوش مسلمان بچی پرآپ کی جماعت کے بلوائیوں نے حملہ کرنے کی کوشش کی،کیامودی جی،آپ نے کسی ایک کوبھی اس لئے گرفتارنہیں کیا کہ وہ سب آپ کی پارٹی کے ایک نیتاکے پالتو پلے تھے؟کہاں ہیں مودی جی ، جب آپ کے درجنوں جن سنگھی ہندو شدت پسندہر روزمسلمانوں کوانڈیاسے ختم کرنے کے بیانات دیتے ہیں؟ مودی جی!آپ نے اپنی آنکھیں کیوں موندلی ہیں جب ہلدی رام کی دوکان میں گھس کرعربی اوراردو کی تمام کتب کونکال کرآگ لگادی جاتی ہے؟کہاں چلاجاتا ہے مودی کاپرفتن نعرہ جب اس کی جماعت کے لیڈر’’بلی داس اورسلی داس انٹرنیٹ پرکھلے عام عورتوں کی خریدوفروخت کی منڈی سجاتے نظرآتے ہیں؟ ایسے ہی بے شمارسوالات کی چارج شیٹ سناتی ہوئی یہ بہادرہندوبرہمن خاتون دکھی اندازمیں یہ بھی شکوہ کررہی ہے کہ میرے سوالات ابھی ختم نہیں ہوئے، ہرروزایسے مظالم دیکھ کرمجھ جیسے کئی افرادکا چین وسکون تباہ وبربادہوگیاہے اورمجھے جواہرلعل نہروکا بیان یادآتاہے کہ ’’سب کو مار دوگے تو ہندوستان میں کون بچے گا؟‘‘ ہم سب جانتے ہیں کہ مودی سرکارکے آتے ہی ایک منظم سازش کے تحت مسلم کشی کے لئے کام جاری ہے۔آئے دن کے مسلم کش فسادات کاجائزہ لیں تویہ تمام فسادات ان مقامات پرکروائے جارہے ہیں جہاں مسلمانوں کی مالی ومعاشی حالت قدرے بہترہے۔ان فسادات کے نتیجے میں افراتفری پیداکرکے مسلمانوں کے کاروبارکوتباہ وبربادکردیا جاتاہے ۔ گلمرگ میں کپڑے کی تھوک تجارت مسلمانوں کے پاس تھی، فسادات کے بعدیہ تجارت مسلمانوں سے چھین لی گئی۔ مرادآبادمیں برتنوں کی تجارت مسلمانوں کے پاس تھی،فسادات کے بعدوہ بھی مسلمانوں سے چھین لی گئی۔بنارس میں بنارسی ساڑھیوں کاکاروبار مسلمانوں کے پاس تھا،وہاں بھی منظم سازش کے تحت فسادکے ذریعے مسلمانوں کوبے دخل کردیا گیا ۔ بھوپال میں پتے،بیڑی کاکاروبار مسلمانوں کے پاس تھا،وہاں بھی فسادات کرواکے ان کے کاروبار کو تباہ وبربادکردیاگیا اوراب اس کاروبارکو ہندو چلارہے ہیں۔ اب مودی سرکارکی جماعت کے بلوائیوں نے بادل پور میں اس لئے فسادبرپاکیاہے کہ یہاں یوپی اوربہارمیں مالدارمسلمان تاجر رہتے ہیں اورسارا ریشم کاکاروباران کے ہاتھ میں تھا،اب وہاں بھی فسادات کے بعدیہ کاروبارختم کردیاگیااورمسلمان تاجروہ علاقہ چھوڑکریاتوملک چھوڑکرچلے گئے یاہندوستان کے دوسرے شہروں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ایسی درجنوں مثالیں ایسی ہیں کہ جن کے لئے اب امریکہ اوریورپی یونین نے بھی اپنی تشویش کااظہارکرناشروع کردیاہے اورمودی اوراس کی پارٹی نے اقتدارمیں رہنے کے لئے جواربوں روپے کی سرمایہ کاری کررکھی ہے،اس کاسنگھاسن بھی ڈولنے لگ گیاہے۔ دوقومی نظریے پربنائی گئی یہ ریاست پاکستان میں بسنے والوں کے لئے آج کس قدرنعمت ہے،کیاہمیں اس کی قدرہے؟ منسوب چراغوں سے، طرف دار ہوا کے تم لوگ منافق ہو، منافق بھی بلا کے