پی اے سی کا واشنگٹن میں پاکستانی مشن کے آڈٹ کے دوران 5 معاملوں سے متعلق ریکارڈ کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار

اسلام آ باد (  اے بی این نیوز  )پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واشنگٹن میں پاکستانی مشن کے آڈٹ کے دوران 5 معاملوں سے متعلق ریکارڈ کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا ہےاور وزارت خارجہ کو ریکارڈ کی فراہمی کے لئے7 دنوں کا وقت دیا ہے، کمیٹی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی ارکان کانگریس کی مداخلت پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور وزارت خارجہ کو معاملے سے متعلق ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت خارجہ سے متعلق سال 2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، نور عالم خان نے سیکرٹری خارجہ سے کہا کہ امریکہ کے کانگریس مین ہمارے ملک میں براہ راست مداخلت کر رہے ہیں، کسی ملک کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ ہمیں انسانی حقوق پر بھاشن دے،آپ کے ڈی جیز کیا کر رہے تھے، وہ ان کو بتاتے کہ یہ آپ کا کام نہیں ہے، جس پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری ہے کہ پاکستان کےمفادات کاتحفظ یقینی بنایا جائے،ہم صورتحال کو مسلسل مانیٹر کررہے ہیں، نور عالم خان نے کہا کہ آپ نے ان کانگریس مینوں کو کچھ لکھا؟انہیں کہیں فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم ہو رہے ہیں، ان مظالم کے خلاف کھڑے ہوں۔۔۔ اجلاس کے آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ واشنگٹن میں مشن کے آڈٹ کے دوران کچھ ریکارڈ نہیں دیا گیا، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق لیزنگ وہیکل کمپنیز کے ساتھ کنٹریکٹ کا ریکارڈ نہیں دیا گیا،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے اخراجات سے متعلق ریکارڈ نہیں دیا گیا،پرانی بلڈنگز کے لئے ادا کئےگئےٹیکسز کا ریکارڈ نہیں دیا گیا، کلیننگ، ریپیئر اور مینٹیننس کے کنٹریکٹس اور ادائیگیوں سے متعلق ریکارڈ نہیں دیا گیا،کمیٹی نے ریکارڈ دینے کے لئے سات دنوں کو وقت دے دیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نےمنیر اکرم کے بیان کےحوالے سے بھی ریمارکس دیئے اور کہا کہ انہوں نے پختونوں سے متعلق بیان کیوں دیا تھا، انہیں شرم آنی چاہئے،انہیں عہدے سے ہٹایا جانا چاہئے،ایسے لوگوں کی کوئی ضرورت نہیں جو فیڈریشن کو توڑنے پر لگے ہوں۔۔۔ اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا جانا تھا تاہم پی اے سی نے ڈے اے سیز اجلاس منعقد نہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی و ترقی پر برہمی کا اظہار کیا اور ڈی اے سیز کے لئے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔