پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں اچانک کم کیوں ہونے لگیں؟

اسلام آباد(نیوزڈیسک)گزشتہ چند روز کے دوران پاکستانی آٹوموٹیو انڈسٹری کے منظرنامے نے ایک حیرت انگیز کروٹ لی ہے، اور مسلسل مہنگی ہوتی گاڑیوں کی قیمتیں اچانک سے زمین پر آگئی ہیں، گزشتہ چند روز کے دوران کئی کار مینوفیکچررز نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کا اعلان کیا ہے۔

قیمتوں میں کمی کا یہ رجحان ”کِیا“ (KIA) کے ماڈل ”اسٹونک“ (Stonic) کی قیمت میں 15 لاکھ روپے سے زائد کی کمی سے شروع ہوا، اس کے بعد ”پیوجو 2008“ (Peugeot 2008) میں ساڑھے چار لاکھ روپے کی کمی ہوئی اور اس کے بعد سوزوکی سوئفٹ کی قیمتوں میں 7 لاکھ روپے سے زائد کمی کا اعلان کیا گیا۔

پاکستان کی آٹو موٹیو انڈسٹری میں قیمتوں میں اس طرح کی زبردست کمی شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتی ہے اور لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ایسا کیا ہوا جو آسمان چھوتی قیمتیں دھڑام سے نیچے آگریں۔

بزنس ریکارڈر سے وابستہ سینئیر صحافی اور معروف ماہر اقتصادیات علی خضر نے اس نئے رجحان پر روشنی ڈالی اور حالیہ قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ کو متاثر کرنے والے عوامل کے بارے میں بصیرت پیش کی ہے۔ خاص طور پر، اسٹونک کی قیمت میں 24 فیصد، سوئفٹ کی قیمت میں 13 فیصد، اور ٹویوٹا یارس کی 1.3 CVT اور City CVT کی قیمت میں 3 فیصد کی وجوہات بیان کی ہیں۔

حالیہ قیمتوں میں کمی کے پیچھے کلیدی محرکات میں سے ایک نظرثانی شدہ گُڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے ضوابط کا نفاذ ہے۔

مزیدپڑھیں:فیصل کریم کنڈی نے بطورگورنرخیبرپختونخوا حلف اٹھالیا

علی خضر نے روشنی ڈالی کہ کاروں کی نئی قیمت کی حد اب 4.69 ملین اور 4.77 ملین روپے کے درمیان آگئی ہے جو کہ پہلے 4.83 ملین سے 6.28 ملین روپے کے درمیان تھی، یہ قابل ذکر تبدیلی گاڑیوں پر 25 فیصد جی ایس ٹی کے گہرے اثرات کو واضح کرتی ہے۔

علی خضر نے ان ریگولیٹری تبدیلیوں کی وضاحت بھی کی جنہوں نے قیمتوں میں حالیہ ایڈجسٹمنٹ کو جنم دیا۔

علی خضر کے مطابق مارچ 2023 میں حکومت نے 1400 سی سی اور اس سے زیادہ انجن کی صلاحیت والی کاروں پر جی ایس ٹی کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیا، جو کہ پہلے 18 فیصد تھا۔ اس سے زیادہ تر کاریں تو متاثر نہیں ہوئیں، لیکن اسٹونک کو قیمتوں میں نمایاں اضافہ کے ساتھ اس فیصلے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

تاہم، مارچ 2024 میں، حکومت نے مزید تبدیلیاں متعارف کروائیں، جس میں تمام کاروں پر 25 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا جن کی سابقہ جی ایس ٹی قیمتیں 40 لاکھ روپے سے زیادہ تھیں۔ اس کے جواب میں، ٹویوٹا اور ہونڈا نے تیزی سے اپنی کاروں کی قیمتوں میں کمی کی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کی گاڑیوں کی مختلف اقسام 40 لاکھ روپے کی حد سے نیچے رہیں تاکہ نئے ٹیکس کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ اس کے بعد،کِیا اور سوزوکی نے بھی جی ایسٹی کے نظرثانی شدہ ضوابط کے مطابق بالترتیب Stonic اور Swift کی قیمتوں کو کم کیا۔