پی ٹی آئی کا ججز کے خط کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بدھ کو کہا کہ عدلیہ میں مداخلت کی مذمت
کرتے ہیں، ججز کے خطوط کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ ہمت دیپی ٹی آئی چیئرمین کے مطابق دو سال سے عدلیہ میں مداخلت
مزید پڑھیں:چیمپئنز ٹرافی، آئی سی سی وفد کادور ہ پنڈی اسٹیڈیم

کو اجاگر کررہے ہیں، اب ججز کو بھی ہمت آگئی۔اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا کہ آئی ایچ سی اور عدلیہ میں مداخلت ہے اور آج بھی ہو رہی ہے۔ جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہر جج کو دباؤ میں لایا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا: ججوں نے خاص طور پر سیاسی مقاصد کا ذکر کیا ہے۔

دباؤ کے تحت تین مقدمات کا فیصلہ ہوا۔ ہائی کورٹ کے چھ ججز دباؤ سے متاثر ہوئے، ججز کے خطوط کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس خط پر عمل نہ کیا گیا تو عدلیہ پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جائے گا۔ خط لکھنے والے ججز اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ

یقینی بنایا جائے۔ ججوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ذکر کیا ہے۔بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ آج انصاف والے اپنی کہانی سنا رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلے دباؤ میں دئیے گئے جس کی کوئی اہمیت نہیں۔گوہر علی خان نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ

عدلیہ کی آزادی کے لیے اکٹھے ہوں۔ سپریم کورٹ آج لارجر بنچ تشکیل دے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عدلیہ ملک کا ستون ہے جس کی طرف 25 کروڑ عوام کی نظر ہے۔وہ کہتے رہے کہ ٹیریان وائٹ کا معاملہ بھی ہم میڈیا کے سامنے لائے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز دباؤ سے

متاثر ہوئے، ایک جج نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کے بچے کہاں ہیں، ایک جج نے کہا کہ ان کے بیٹے کی شادی میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ججز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ججز کا خط انتظامی امور کی چارج شیٹ ہے۔ خط سے

صاف ظاہر تھا کہ ہدف عمران خان ہیں۔ خط کا معاملہ قومی اسمبلی میں بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔