عدالت کی حکم عدولی: پولیس و جیلوں کے آئی جی کو بھاری جرمانے

٭ …پاکستان، آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں طوفانی بارشیں، ایبٹ آباد، لاہور ڈوب گئے، مزید بارشوں کی پیش گوئیO چین کے قرضے: دو سال کے لئے ادائیگی موخرO راولپنڈی، زلفی بخاری کا مکان، اسمبلی میں خواجہ آصف کی گالیوں کا جواب دینے والی ڈاکٹر زرقا کا کلینک سِیل!!پی ٹی آئی سے تعلق کا شاخسانہ!! O پنجاب اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر واثق قیوم نے اپنے علاقے میں غیر قانونی سڑک بنوا لی، قومی خزانے پر90 کروڑ کا بوجھ پڑا، واثق قیوم کے علاوہ سکینڈل میں ملوث افسروں کے خلاف مقدمہ درجO’’عمران کے خلاف200 مقدمے زیادتی ہے‘‘ اعتزاز احسنO عدالتوں میں عمرانن خان کی پیشیاں O سی پیک 10 سالہ تقریبات چین کے وزیراعظم شرکت کریں گےO پرویزالٰہی کو بلا اجازت راولپنڈی جیل میں منتقل کرنے پر پنجاب کے سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور آئی جی جیل خانہ جات کو 50,50 ہزار روپے جرمانہ، ماہوار تنخواہ بند، سنٹرل سپیشل جج فخر بہزاد کا حکمO بہاول پور یونیورسٹی سکینڈل، وائس چانسلر معطل، روپوش، نئے وائس چانسلر ڈاکٹر نوید احمد نے عہدہ سنبھال لیاOوزیراعظم گوادر پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بزنجو کا سخت اعتراض،’’5 کروڑ روپے ضائع کئے گئے ہیں‘‘O بھارت: لوک سبھا میں وزیراعظم مودی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک، ناکام ہونے کا واضح امکان! O نائیجر: فوج نے صدر یوزام کا تختہ اُلٹ دیا، ملک بھر میں کرفیوO ملتان ترقیاتی ادارے کا ڈائریکٹر جنرل زاہد اکرام فرار، کروڑوں کی رشوت پر چھاپےO کمبوڈیا، 38 سال سے وزیراعظم ہون سین نے بیٹے ہون سینٹ کو نیا وزیراعظم مقرر کر دیاO ممبئی میں ’’نہائت تیز طوفان، بارش کی پیش گوئیO چونیاں ضلع قصور، لیڈی کانسٹیبل نے ہیلمٹ نہ پہننے پر والد کا چالان کر دیا، جرمانہ وصول کیا، ڈی آئی جی کا انعام!
٭ …فضول خبروں سے پہلے ایک سبق آموز دلچسپ خبر: چونیاں شہر میں ایک لیڈی کانسٹیبل سمیرا صدیق ٹریفک کو کنٹرول کر رہی تھی۔ اچانک ہیلمٹ کے بغیر اس کا والد سامنے آ گیا۔ بیٹی نے باپ کو روک کر اس کا چالان کیا اور جرمانہ وصول کیا۔ یہ واقعہ فوراً سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ ڈی آئی جی پٹرولنگ اطہر وحید کو پتہ چلا تو انہوں نے بیٹی سمیرا کو شاباش، نقد انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹ دیا۔ میں بھی محترم قارئین کی طرف سے فرض شناسی پر سمیرا بیٹی کو شاباش دیتا ہوں۔ پتہ نہیں گھر جانے پر اس پر کیا گزری ہو گی؟ ٭ …بہاول پور یونیورسٹی میں طالبات کے سکینڈل کے بارے میں قومی اسمبلی کی تعلیمی کمیٹی کے اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ بہاول پور یونیورسٹی کا یہ سکینڈل دنیا بھر میں پھیل گیا ہے انہیں گمبیا (افریقہ) سے کسی نے فون پر بتایا ہے کہ وہاں کے اخبارات نے یہ سکینڈل نمایاں شائع کیا ہے۔ یہ انتہائی شرم ناک اور اذیت ناک بات ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ تین بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی مقرر کی گئی ہے جو تحقیقات مکمل ہونے تک بہاول پور (اسلامیہ؟؟؟) یونیورسٹی میں قیام کرے گی۔ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سید سمیع الحسن گیلانی اور دوسرے ارکان نے گہرے دُکھ کا اظہار کیا کہ پانچ ہزار طالبات کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ نے یونیورسٹی میں زیرتعلیم 35 ہزار طالبات کے والدین کو اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ بہاول پور کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر نے بتایا کہ اس سکینڈل کا اہم ملزم، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب روپوش ہو چکا ہے۔ ابھی تک صرف سابق چیف سکیورٹی افسر اعجاز شاہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ٭ …ایک محاورے کے مطابق جس جگہ بھی زمین سے اینٹ اٹھائی جاتی ہے، نیچے سے کرپشن کے کنوئیں نکل آتے ہیں۔کسی زمانے میں لکھ پتی ہونا بہت بڑی بات سمجھی جاتی تھی اب اربوں سے کھربوں تک بات پہنچ گئی ہے۔ ہر خبر، ہر واقعہ میں اربوں کی کرپشن نمودار ہو رہی ہے۔ فیصل آباد ترقیاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل زاہد اکرام کا اسی عہدہ پر ملتان تبادلہ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ اس نے فیصل آباد میں گرین کو برائون اور برائون کو کمرشل (دفتری اصطلاحیں) کرنے کے لئے کروڑوں کی رشوت لی اور منظورشدہ ریکارڈ تبدیل کر دیا، عام علاقوں کو بھاری رشوت کے عوض کمرشل اور کمرشل کو عام علاقے بنا دیا۔ ظاہر ہے یہ کام اکیلے تو نہیں کیا ہو گا! اینٹی کرپشن پولیس اسے گرفتار کرنے کے لئے ملتان گئی تو زاہد اکرم بھاگ کر روپوش ہو گیا۔ ایک ہی سانس میں دوسری خبر: راولپنڈی پولیس نے سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے کہ اس نے دبائو ڈال کر محکمہ سیاحت کی منظورشدہ کہوٹہ کوٹلی سڑک کا روٹ تبدیل کرا کے اسے اپنے گھر اور کھیتوں کے ساتھ گزار لیا۔ اس سے اس کی اراضی کی قیمت تو کئی گنا بڑھ گئی، اس سے کہوٹہ کوٹلی کا فیصلہ بہت بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح بوستان آباد اور ’بیور‘ مقام تک بھی سڑک کا روٹ تبدیل کیا گیا۔ ان اقدامات سے خزانے کو90 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ ٭ …سڑکوں کے روٹ تبدیل کرنے کا ایک اذیت ناک معاملہ ’راوی نامہ‘ میں بہت دفعہ چھپ چکا ہے۔ نوازشریف نے وزیراعظم کے طور پر پہلے دور میں لاہور سے اسلام آباد براستہ راولپنڈی موٹروے بنانے کا اعلان کیا۔ اس سڑک کے لئے لاہور سے تلہ گنگ، چکوال، راولپنڈی 275 کلو میٹر کا روٹ تجویز کیا گیا۔ اس وقت چودھری نثار وزیرداخلہ تھے، جرنیلوں کے خاندان سے تعلق تھا۔ انہوں نے نوازشریف پر دبائو ڈال کر موٹروے کا روٹ تلہ گنگ اور چکوال کی بجائے اپنے علاقہ چکری کی طرف تبدیل کرا لیا۔ اس طرح تقریباً 275 کلو میٹر سڑک کی لمبائی 367 کلو میٹر ہو گئی اور تقریباً 80 کلومیٹر کا فاصلہ بڑھ گیا۔ اس سے تلہ گنگ اور چکوال کے لاکھوں لوگ ایک اچھی اور مختصر فاصلے والی سڑک سے محروم ہو گئے مگر چودھری نثار علی کے علاقے کی اراضی اور دوسری املاک کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں۔ اب کلر کہار سے چکری تک تقریباً 75,70 کلو میٹر کے سفر کے دوران کوئی معروف قصبہ یا شہر نہیں آتا اور سڑک تلہ گنگ اور چکوال کے آباد شہروں کی بجائے نسبتاً بے آباد علاقوں سے گزرتی ہے۔ اس صورت حال کا قومی سطح پر شدید نقصان یہ ہو رہا ہے کہ مسافروں کو کم فاصلے کی بجائے تقریباً75کلو میٹر زیادہ فاصلے کا کرایہ دینا پڑتا ہے مگر اصل نقصان روزانہ تقریباً ایک لاکھ گاڑیوں کے بلاوجہ طویل فاصلے طے کرنے سے روزانہ لاکھوں لِٹر پٹرول اور ڈیزل کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے! یہ سب کچھ ہوتا رہا ہے، اب بھی ہو رہا ہے! کوئی پوچھنے والا نہیں! ٭ …سینٹ میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس کی رو سے ملکی سلامتی کے خلاف جرائم میں ملوث کوئی مجرم وعدہ معاف گواہ بن کر کسی سازش کا انکشاف کرے گا تو اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی۔ وعدہ معاف گواہ بننے کا طریقہ انگریزوں نے ایجاد کیا تھا۔ اسلامی تعزیرات میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ مجرم مجرم ہی ہوتا ہے چاہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائے۔ وزیردفاع نے سینٹ سے اس لئے 1952ء کے آرمی ایکٹ میں متعدد ترامیم بھی پیش کی ہیں ایک ترمیم یہ ہے کہ فوج کے خلاف کوئی بیان یا عملی کارروائی دینے پر مجرم کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا سکے گی۔ یہ بل سینٹ میں اس لئے پیش کیا گیا ہے کہ وہاں ایوان میں نشستوں کی تعداد پوری ہے جب کہ اسمبلی تحریک انصاف کے چلے جانے سے نصف خالی رہتی ہے۔ اب آئینی ترمیم سینٹ اور اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا! سینٹ میں بل کی منظوری پر احتجاج کے طور پر تحریک انصاف کے ارکان نے واک آئوٹ کیا۔ ان کے ساتھ پیپلزپارٹی کے رکن رضا ربانی (سابق چیئرمین سینٹ بھی یہ کہتے ہوئے باہر نکل گئے کہ میں ایسے بل کی حمائت نہیں کر سکتا۔ ٭ …خواجہ آصف نے دو روز قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کی سنیٹر خواتین کو کچرا، کوڑا کرکٹ، گند کی باقیات، حتیٰ کہ اخلاق باختہ قرار دے دیا۔ (پی ٹی آئی کی ڈاکٹر زرقا نے خواجہ آصف کی باتوں پر احتجاج کیا تو ڈاکٹر زرقا کا کلینک سِیل کر دیا گیا۔ گزشتہ روز خواجہ آصف نے اپنے ریمارکس پر معذرت کرنے سے انکار کر دیا اور کہا ہے کہ پہلے عمران خان مریم نواز کے بارے اپنے ریمارکس پر معافی مانگیں پھر میں معذرت پر غور کروں گا۔ خواجہ آصف نے ایک بار عمران خان کی حکومت کے دوران پی ٹی آئی کی ایک سینئر خاتون کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہا اور معذرت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ ان کی پرانی عادت ہے!