اسلام آباد (رضوان عباسی ) آزاد کشمیر میں عوامی اجتماعات، جلسے، جلوس اور احتجاجات کے حوالے سے نیا قانون نافذ کر دیا گیا، جس پر عمل نہ کرنے والوں کو 7 سال تک قید اور فوری نظر بندی کی سزا مل سکتی ہے۔ آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود نے حکومتی تجویز پر صدارتی آرڈیننس کی منظوری دے دی، جس کا نفاذ فوری طور پر ہو گیا ہے۔
نئے قانون کے مطابق، صرف رجسٹرڈ جماعتیں، تنظیمیں اور یونینز ہی احتجاج کرنے کی مجاز ہوں گی، اور اس کے لیے ڈپٹی کمشنر کی اجازت لازم ہوگی۔ غیر رجسٹرڈ جماعتوں، تنظیموں یا یونینز کو کسی بھی عوامی اجتماع یا احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی۔نئی قانون سازی کے مطابق اجتماع کی خلاف ورزی پر 7 سال قید ہوگی ، ڈپٹی کمشنر کو اختیار دے دئیے گئے ، خلاف ورزی کرنے والے افراد کو 3 سال تک قید اور 3 سے 10 دن تک نظر بندی کی سزا دی جا سکے گی۔
اجازت کے لیے احتجاج سے 7 دن پہلے شناختی کارڈ، فون نمبر، مقام، وقت اور شرکاء کی تفصیلات کے ساتھ درخواست دینا ہوگی۔نئی قانون سازی کے تحت ڈپٹی کمشنر کسی بھی علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکتے ہیں جہاں عوامی اجتماع یا احتجاج پر مکمل پابندی ہوگی۔ایسے اجتماعات ممنوع ہوں گے جو سرکاری املاک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا شہریوں کی روزمرہ زندگی میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
پرامن احتجاج کی شرط لازم ہوگی ،اسلحہ، ڈنڈے، یا اشتعال انگیز تقاریر پر سخت پابندی ہوگی۔آرڈیننس کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو اختیار ہوگا کہ وہ ہر ضلع میں احتجاجات کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کریں اور کسی بھی علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکیں، جہاں عوامی اجتماع ممنوع ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو اختیار ہوگا کہ مخصوص مدت کے لیے کسی بھی علاقے میں احتجاجات پر پابندی لگا سکے اور ضرورت پڑنے پر اس میں توسیع یا کمی کر سکے۔ قومی سلامتی یا عوامی حقوق کے تحفظ کے پیش نظر کسی بھی اجتماع کو فوری طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔اگر مقررہ جگہ یا وقت کی شرائط کی خلاف ورزی کی گئی تو ضلعی انتظامیہ کو اجتماع کو منتشر کرنے، گرفتاری کرنے کا اختیار ہوگا۔
پروگرام کی اجازت یا دیگر احکامات کے خلاف درخواست گزار کمشنر کے پاس اپیل کر سکتا ہے، جبکہ کمشنر کے فیصلے کے خلاف اپیل سیکرٹری داخلہ کے پاس کی جا سکتی ہے۔ اپیلٹ اتھارٹی کو 15 دن میں فیصلہ کرنا ہوگا۔حکومتی ترجمان کے مطابق، آرڈیننس کے فوری نفاذ کا مقصد عوامی حقوق کے تحفظ اور امن و امان کی صورتحال کو مستحکم رکھنا ہے۔
مزید پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر نے اسرائیل پر نئے حملے کی تیاری کا حکم دیدیا