جنگ کا آٹھواں روز، 8ستمبر،جب بھارتی جنرل اپنی جیپ چھوڑ کر بھاگ نکلا

لاہور(نیوزڈیسک)غرور میں بھارتی فوج کا رات کی تاریکی میں لاہور پر قبضے کا خواب لیے پاکستان پر حملہ15 بھارتی انفنٹری ڈویژن کے لاہور پر ناکام حملوں کے بعد بھارتی ہائی کمان شدید ہیجان اور پریشانی کا شکارہیڈکوارٹر بلا کر میجر جنرل نرنجن پرساد کی دھلائی کر دیجنرل نرنجن پرساد نے دعویٰ کیا کہ اسکے بریگیڈ لاہور پر دستک دے رہے ہیںبھارتی ہائی کمان نے جنرل نرنجن پرساد کو فرنٹ لائن پر جا کر حقائق کی تصدیق کا حکم دیازمینی حقائق سے بے خبر جی او سی 15 بھارتی انفنٹری ڈویژن میجر جنرل نرنجن پرساد فرنٹ لائن کی طرف نکل پڑاواہگہ کے محاز پر بی آر بی نہر پہنچنے پر پاکستانی فوج نے بھارتی جنرل کو آڑے ہاتھوں لیاشدید کنفیوژن کا شکار بزدل بھارتی جنرل اپنی سٹار پلیٹ اور جھنڈا لگی جیپ چھوڑ کر بھاگ نکلاپاکستانی 18 بلوچ رجمنٹ نے بھارتی جنرل کی جیپ، نقشے اور جنگی پلان قبضے میں لے لیےمیجر جنرل نرنجن پرساد کی جیپ فتح کے نشان کے طور پر آج بھی آرمی میوزیم میں موجود ہے

جنگ کا آٹھواں روز، 8ستمبر
بھارتی فضائیہ کا سخت مایوسی کے عالم میں پاکستان کی غیر فوجی تنصیبات پر حملہ وزیر آباد، چنیوٹ اور سرگودھا کی شہری آبادی کے ساتھ ساتھ سیالکوٹ کے ہسپتال اور ضلعی عدالتیں بھارتی فضائیہ کے نشانے پر تھیں۔ریڈیو تہران نے اعلان کیا کہ “ایران پاکستانی بھائیوں کے وطن پر بھارتی حملے کی وجہ سے سخت تشویش میں مبتلا ہے اور ان کا ردعمل پاکستان پر بھارتی حملے کی وجہ سے محدود نہیں رہے گا” ترکی نے بھارت کو دھمکی دی کہ اگر بھارت پاکستان پر جاری حملے فوری بند نہیں کرے گا تو ترکی بھارت سے اپنے سفارتی و تجارتی تعلقات ختم کر دیگا (ترکی کے سینیٹرز سٹکی اولے اور مسپ اتائی کے بیانات)برطانیہ نے بھی پاکستان کی حمایت میں بھارت کی فوجی امداد معطل کردی جنگ کا منظر نامہ پاک فوج نے بروقت مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کو لاہور اور سیالکوٹ کے علاقوں سے مار بھگایاپاک فوج نے 21 بھارتی ٹینک سیالکوٹ کے علاقے میں ناکارہ بنا دیے پاکستانی فوجیوں کی جانب سے بھارتی فوجی ساز وسامان قبضے میں لینے کے علاوہ بڑی تعداد میں پاکستانی عوام اپنی افواج کی حوصلہ افزائی کے لیے گھروں سے نکل آئےبھارتی فوج کو پاک فوج کے ہاتھوں بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑا جبکہ سری نگر اور کارگل کے درمیان 3 میل لمبی سڑک تباہ کردی گئیپاکستان نیوی نے کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 گھنٹے کے آپریشن کے بعددوار کا مضبوط بحری اڈہ اور ریڈار سٹیشن راکھ کا ڈھیر بنا دیاپاک فضائیہ کا لدھیانہ کے قریب ہلواڑہ کے مقام پر بھارتی فضائیہ کے اڈوں پر زبردست حملہ، 36گھنٹوں میں بھارتی فضائیہ کے 70 سے زیادہ طیارے تباہ کردئیے

8 ستمبر کا دن – پاک بحریہ کے نام
7 اور 8 ستمبر کی درمیانہ شب پاک بحریہ کا بھارتی نیول بیس دوارکا پر حملہآپریشن سومناتھ میں پاک بحریہ کے سات جنگی جہازوں نے حصہ لیاحصہ لینے والوں میں پی این ایس بابر، خیبر، بدر، جہانگیر، عالمگیر، شاہجہان اور ٹیپو سلطان شامل تھےصرف چار منٹ میں بھارتی نیول بیس آگ کا ڈھیرپاک بحریہ کی شدید بمباری سے بھارتی ایئر فورس کا ریڈار بھی زمین بوس ہو گیاپاک بحریہ کے نڈر اور اپنے پانیوں سے 120 میل دور بھارتی سرزمین پر حملے نے بھارتی بحریہ کو شل کر دیاصرف چند میل کی دوری پر موجود بھارتی جنگی جہاز “میسور” اور “تلوار” نے مدد کی اپیل کا جواب دینے سے ہی انکار کر دیابھارتی جنگی جہازوں نے جنگ کی باقی مدت خوف کے مارے بندرگاہوں میں کھڑے ہی گزار دی۔

جنگ ستمبر 1965ء کے شہیدبھارت ہمیشہ سے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے رہاستمبر 1965 ء میں بھارت نے پاکستان کیخلاف جنگ کا محاذ کھول دیاجنگ کے8 ویں روزپاکستان آرمی کے کیپٹن نذیر احمد، میجر محمد فاضل، لیفٹیننٹ محمد نعیم اختر اور میجر انوار الحق نے دشمن کیخلاف جوانمردی سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیاکیپٹن نذیر احمد کا تعلق میڈیم آرٹلری رجمنٹ سے تھا جو کھیم کرن سیکٹر قصور میں تعینات تھی اور اس کی قیادت بریگیڈئر اے آر شمسی کر رہے تھےکیپٹن نذیر احمد فرنٹ لائن پر بطور فارورڈ آبزرویشن آفیسر (FOO)اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے جب دشمن کی جانب سے آنے والی گولی ان کی دائیں آنکھ میں لگی جس سے وہ 8 ستمبر 1965ء کو شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئےمیجر محمد فاضل کا تعلق سپورٹ بٹالین سے تھا اور انہیں واہگہ بارڈرکے گاؤں اچھوگل بند پر بھیجا گیا دشمن بھارت کی جانب سے اچانک حملے کی وجہ سے بٹالین کے اسلحہ ڈپو میں آگ بھڑک اٹھی جس کے باوجود میجر محمد فاضل اسلحہ بچانے کی کوشش میں مصروف رہے، اسی اثناء میں دشمن کی گولی ان کے سر پر لگی جس سے قوم کا یہ بہادر بیٹا 8 ستمبر کو وطن کی حرمت پر قربان ہو گیالیفٹیننٹ محمد نعیم اختر کا تعلق پنجاب رجمنٹ سے تھا اور وہ کشمیر میں حاجی پیر پاس پر تعینات تھےلیفٹیننٹ محمد نعیم اختردشمن بھارت کی جانب سے حملے میں شدید زخمی ہو گئے اور8ستمبر کو جام شہادت نوش کر گئےکیپٹن انوار الحق کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے تھا جو واہگہ بارڈر پر تعینات تھی بلوچ رجمنٹ کو بھارت کی جانب سے شدید حملے کا سامنا تھا جس میں دو ٹینک تباہ ہو چکے تھے اس کے باوجود انہوں نے بی آر بی کینال پر دشمن پر جوابی حملہ کیا اور اس دوران دشمن کا نشانہ بن کر شہید ہو گئےانہیں شہادت کے بعد میجر کا رینک دیا گیا تھا کیپٹن نذیر احمد، میجر محمد فاضل، لیفٹیننٹ محمد نعیم اختر اور میجر انوار الحق کا نام جنگ ستمبر 1965 ء کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا