6 ارب 78 کروڑ روپے مالیت سے بلوچستان میں 2 مختلف منصوبوں کا آغاز کیا جارہا ہےوفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی

اسلام آباد(اے بی این نیوز     )وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ سیاست و لسانیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کے چاروں صوبوں کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں گذشتہ 4 برسوں میں ہائی سپیڈ موبائل براڈ بینڈ سروسز فراہمی اور آپٹیکل فائبر کیبل کے مجموعی طور پر 77 ارب 70 کروڑ روپے لاگت سے 83 منصوبوں کا اجراٗ کیا گیا، ان منصوبوں کی تکمیل سے 4 کروڑ افراد کو ڈیجیٹل سہولیات میسر آئیں گی جس سے پاکستان کی اقتصادی و معاشی صورتحال کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کیا جاسکے گا۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد میں بلوچستان میں 6 ارب 98 کروڑ روپے لاگت سے 2 منصوبوں کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر یونیورسل سروس فنڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر حارث محمود چوہدری اور یوفون کے چیف ایگزیکٹیو حاتم بامعترف نے معاہدے پر دستخط کئے۔ تقریب میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، سیکرٹری آئی ٹی نوید احمد شیخ، ممبر ٹیلی کام محمد عمر ملک و دیگر حکام شریک تھے۔اس موقع پر یو ایس ایف کے 5 سال میں منصوبوں کے نتیجے میں دور دراز و پسماندہ علاقوں میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں کے حوالے سے ایک جائزہ رپورٹ کا بھی اجراء کیا گیا جسے آگاہی تنظیم کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر پریویش چوہدری نے پیش کیا۔تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کا مزید کہنا تھا کہ دوران وزارت میری ہمیشہ سے کوشش رہی کہ اس ٹیکنیکل وزارت اور اس کے ماتحت تمام اداروں کی تمام تر صلاحیتوں اور استبداد کو استعمال کرتے ہوئے اس خلاء کو پُر کرسکوں جو ماضی میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں نہیں کیا جاسکا اور ہم ڈیجیٹل دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے۔ ضروری تھا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کیلئے بنیادی عنصر کنکٹیویٹی کو زیادہ سے زیادہ وسعت دی جائے۔ اور شہری و دیہی تفریق ختم کرتے ہوئے ڈیجیٹل کنکٹیویٹی کا دائرہ کار چھوٹے بڑے شہروں کے ساتھ گاؤں دیہاتوں تک بھی پھیلایا جائے۔ ایک جانب ٹو جی اور تھری جی کی جگہ فوری جی نیٹ ورکنگ کو وسعت دی گئی تو دوسری جانب یونیورسل سروس فنڈ کے تحت سیاست و لسانیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کے چاروں صوبوں کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں گذشتہ 4 برسوں میں ہائی اسپیڈ موبائل براڈ بینڈ سروسز فراہمی اور آپٹیکل فائبر کیبل کے مجموعی طور پر 77 ارب 70 کروڑ روپے لاگت سے 83 منصوبوں کا اجراٗ کیا گیا۔سید امین الحق نے کہا کہ ان منصوبوں میں سے 80 فیصد سے زائد مکمل ہوچکے ہیں، جبکہ 20 فیصد منصوبے بھی رواں سال دسمبر تک مکمل کرلیئے جائیں گے۔ تمام منصوبوں کی تکمیل سے 4 کروڑ سے زائد افراد کو براڈ بینڈ سروسز میسر آئیں گی۔ صرف بلوچستان کی بات کی جائے تو گذشتہ 5 برس کے دوران صوبے کے 30 اضلاع میں 27 ارب 12 کروڑ روپے لاگت سے 21 منصوبے شروع کیئے جاچکے ہیں۔ان منصوبوں میں 936 موبائل فون ٹاورز کی تنصیب شامل ہے جس کے ذریعے 2 ہزار 760 دیہاتوں میں رہنے والے 29 لاکھ سے زائد افراد براڈ بینڈ سہولیات سے منسلک ہورہے ہیں۔صوبہ بلوچستان کے ہی 72 تعلقہ ہیڈ کوارٹرز اور ٹاؤنز میں 5 ہزار 800 کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی جاچکی ہے۔اسی طرح بلوچستان کی 2205 کلومیٹر مختلف شاہراؤں پر فورجی نیٹ ورک فراہمی کی جارہی ہے۔گوادر کی عالمی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ہے اس ساحلی شہر میں ڈیجیٹل نیٹ ورکنگ کیلئے کچھ ماہ قبل ہی 397 کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب مجموعی طور پر 6 ارب 78 کروڑ روپے مالیت سے بلوچستان میں 2 مختلف منصوبوں کا آغاز کیا جارہا ہے۔ یہ دونوں منصوبے یو ایس ایف کے تحت یوفون کے ذریعے 18 ماہ کی مختصر مدت میں مکمل کیئے جائیں گے۔ پہلے منصوبے کے تحت 4 ارب، 82 کروڑ روپے کی لاگت سے 478 کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی جائے گی جو ایم 8 موٹر وے پر سفر کرنے والے لاکھوں مسافروں کو تیز ترین کنکٹیویٹی فراہمی کرے گی۔ اس طویل فائبر کیبل کے ذریعے بلوچستان کے اضلاع گوادر، کیچھ، آواران، خضدار، جھل مگسی کو سندھ کے اضلاع قبر شہداد کوٹ اور لاڑکانہ سے منسلک کردیا جائے گا۔دوسرے منصوبے کے تحت بلوچستان کے ضلع سبی کے اطراف کے 47 گاؤں میں رہائش پذیر 34 ہزار افراد کو ہائی اسپیڈ موبائل براڈ بینڈ سروسز فراہمی کیلئے 1 ارب 96 کروڑ روپے لاگت سے پراجیکٹ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ سید امین الحق نے بتایا کہ بلوچستان میں مجموعی طور پر 3 ہزار 96 موبائل ٹاورز نصب ہیں جس میں سے 1131 ٹاورز یو ایس ایف کی فنڈنگ سے لگائے گئے ہیں اور ان میں سے 988 ٹاورز فورجی نیٹ ورک کے حامل ہیں۔