اگر تین رکنی بینچ سماعت کرے گا تو کہیں عدالت کے اندر سے آوازیں نہ اٹھنا شروع ہو جائیں،اعظم نذیرتارڑ

اسلام آ باد (اے بی این نیوز)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ میری بھی رائے تھی معاملہ فل کورٹ میٹنگ میں جائے، اٹارنی جنرل نے بھی اسی طرح کی استدعا کی، چیف جسٹس صاحب نے مناسب سمجھا اور 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، یہ مسئلہ ایک بحران کی شکل و صورت اختیار کیے جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں میں اگرمیچورٹی ہو تو اپوزیشن کے دوستوں کو یہ ماحول نہیں بنانا چاہیے تھا، ایسا فیصلہ ہو جو سیاسی مستقبل کے لیے بھی بہت مفید ہو، موجودہ حالات میں اگر تین رکنی بینچ سماعت کرے گا تو کہیں عدالت کے اندر سے آوازیں نہ اٹھنا شروع ہو جائیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اختلاف رائے کو نظر انداز کر کے وہ معاملے کو آگے لے جانا چاہتے ہیں، فل کورٹ کی آواز بار ایسوسی ایشن، سول سوسائٹی اور پارلیمان سے بھی آ رہی ہے، چیف جسٹس صاحب فل کورٹ کی میٹنگ کریں، ہم امید کرتے ہیں پیر والے دن اچھا سورج طلوع ہو گا۔ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کا بھی ذکر ہوا، آج چیف جسٹس صاحب نے عندیہ دیا کہ دیگر ججز کو اعتماد میں لیں گے، جن معاملات میں تقسیم نظر آ رہی ہو اسے عدالت کو اکٹھے بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ کل سیاسی لیڈرشپ بیٹھ کرآئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی، اگراقلیتی فیصلے کریں گے تو بحران مزید بڑھےگا، یہ ایک ایسا ملکی معاملہ ہے کیا ہی اچھا ہوتا ایک فل کورٹ بیٹھتا، آدھی سپریم کورٹ کہہ رہی ہے اس معاملے کو ہائی کورٹ میں حل ہونا چاہیے۔