غریدہ فاروقی کے ججز پر سنگین الزامات

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )غریدہ فاروقی نے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے ایکس پر اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ چند مزید حقائق اور سوالات؛ چند مزید اھم نکات قابل غور ہیں،ان معزز جج صاحبان نے اگر پہلے یہ معاملہ سابقہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علم میں لایا تھا، اور جسٹس (  ر ) بندیال صاحب کا جھکاو ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانب اظہر من الشمس تھا، لیکن اس کے باوجود اگر جسٹس بندیال نے بھی ان معزز جج صاحبان کے الزامات کو کوئی اہمیت نہ دی اور اس پر کوئی تفتیش نہ کروائی، تو یہ ازخود ایک عقلی دلیل ہے کہ الزامات غلط،ناجائز اور بھونڈے ہیں۔ان معزز جج

مزید پڑھیں :ججزکی جانب سےلکھاگیاخط بارش کاپہلاقطرہ ہے،پی ٹی آئی

صاحبان کا خط ہائیکورٹ بعد میں پہنچا اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کے پاس پہلے پہنچ گیا، ایسے کیسے۔جب سے ایک حالیہ مستعفی ہونیوالے جج کا احتساب مانگا گیا، اسی قماش کے دیگر صاحبان کی بظاہر نیندیں حرام ہو گئیں اور لینے کے دینے پڑ گئے۔ ایسے خط دیگر کاروائیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہو سکتے ہیں،جنہیں خطرہ صرف انٹیلیجنس ایجنسیوں سے ہے جو ان کے دباؤ میں نہیں آتے اور ہر قماش کے کالے کرتوت کا علم رکھتے ہیں۔مبینہ طور پر، معزز جج بابر ستار اور ان کی پوری فیملی امریکی شہری ہے۔ کیا یہ سوال نہیں ہونا چاہئیے کہ ایک امریکی شہری کیسے پاکستان میں جج بن گئےوہ کون سے جج ہیں جن

مزید پڑھیں :عمران خان کے حق میں فیصلہ دینے والے ججز کے ساتھ کیا ہوا ؟ جانئے

کے متعلق مبینہ طور پر مشہور ہے کہ آدھا وقت تو وہ نشے میں رہتے ہیں جج محسن اختر کیانی کیخلاف تو بدعنوانی اور غیراخلاقی حرکات کی بنا پر پہلے ہی تحقیقات سپریم جوڈیشل کونسل میں ہیں، ان کا تعلق اسلام آباد کے بہت بڑے قبضہ مافیا سے ہے۔ان 6 میں سے کتنے جج صاحبان ہیں جو ایک مخصوص سیاسی جماعت کے بھرتی شدہ ہیں۔ان 6 میں سے کتنے جج صاحبان ایک مخصوص سیاسی جماعت کیطرف واضح جھکاو رکھتے ہیں اور بظاہر ایک سیاسی شخصیت کو قانون سے باہر جا کر ریلیف دلوانا چاہتے ہیں۔ شوکت صدیقی کیس کے بعد بظاہر ان تمام کا حوصلہ بڑھ گیا کہ جج کو ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا۔ دنیا کے قانون میں برڈن آف پروف الزام لگانے والے کے پاس ہے، شائد اسی لیے یہ 6 جج صاحبان اپنے الزام کا جوڈیشل ٹرائیل نہیں بلکہ کمیشن مانگ رہے ہیں جہاں روزانہ محض میڈیا سرکس لگے اور کچھ اور مقاصد

مزید پڑھیں :
اسلام آبادہائیکورٹ کے6ججزکی جانب سےسپریم جوڈیشل کونسل کوخط بھیج دیاگیا
حاصل ہوں۔ کیا یہ محض میڈیا سوشل میڈیا کی سنسنی کا ایک بھونڈا طرزعمل ہے، کیا رائٹ اور رانگ سے ہٹ کر بس میڈیائی شوشے پر یقین رکھنے کے رویے نے اس خط کو لکھوایا ہے،حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ غیر سیاسی اور باکردار بیوروکریٹس اور سرکاری عہدیداروں کا ایک پینل بنائے جو ان الزامات کی تہہ تک پہنچیں۔ ان جج صاحبان نے اپنا رجحان بتا دیا کہ وہ کس سیاسی شخصیت کے مقلد ہیں اس لیے ان چھ کے چھ ججوں صاحبان کو تحریک انصاف اور نو مئی سے جڑے تمام کیسز سے علیحدہ کیا جائے!،سب سے اہم پہلو یہ دیکھا جائے کہ ٹائمنگ کتنی اھم ہے۔ ڈیڑھ سال پرانے گڑھے

مزید پڑھیں :رواں ہفتے موسم کیسا رہے گا؟این ڈی ایم اے نے ایڈوائزری جاری کر دی

مردے اکھاڑنے کی آج کیا ضرورت آن پڑی کیا اس کی اصل وجہ ایک مخصوص سیاسی شخصیت کا نو مئی ٹرائیل اور ملٹری کورٹ کے حق میں آنے والا فیصلہ تو نہیں ،ایک اور اھم بات کہ اب یہ کیس جلدی نمٹایا جائے۔ ان چھ ججوں صاحبان سے کہا جانا چاہئیے کہ اپنے الزامات ثابت کریں، اگر جج صاحبان ثابت کرنے میں ناکام ہو جائیں تو ان سب کو عہدے سے فارغ کر کے جیل میں ڈالا جائے۔ ایسی غیرذمہ داری ان عہدیداروں سے بالکل بھی قابل برداشت نہیں ہونی چاہئیے اور اس بات کی قطعی اجازت نہیں ہونی چاہئیے کہ مزید لوگ بھی کلٹ بن کر ریاست پر حملہ آور ہوں۔ ان کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئے!

مزید پڑھیں :سلامتی کونسل ؛ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور