Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

سارابوجھ صارفین پر ڈالنے کے باوجود تمباکوصنعت ٹیکس آمدن میں نرمی کیوں چاہتی ہے؟ماہرین صحت نے اہم نکتہ اٹھادیا

اسلام آباد(نیوزڈیسک) ماہرین صحت نے کہاہے کہ سارابوجھ صارفین پر ڈالنے کے باوجودبھی تمباکوصنعت ٹیکس آمدن میں نرمی چاہتی ہے حالانکہ صارفین پر ٹیکس کا بوجھ منتقل ہونے سے تمباکو انڈسٹری کامنافع بڑھا ہے مگر تمباکو کی صنعت کا اولین مقصدہی اپنے صارفین سے بھاری منافع کمانا ہے اسی لیے اس صنعت نے ہمیشہ حکومت اور ٹیکس پالیسیوں کو اپنے حق میں بدلنے کی کوشش کی ہےا ور اب تمباکو کی صنعت اپنے صارفین سے فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکس کی آمدنی میں نرمی حاصل کرنے کےلیے ہر پلیٹ فارم کو استعمال کر رہی ہے، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (سپارک) نے تمباکو کی صنعت کی جانب سے صارفین سے اضافی منافع کمانے کے ہتھکنڈوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ ٹیکس میں اضافے سے آمدن حکومت کو حاصل ہونی چاہیے،ملک عمران کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز نے کہا کہ صارفین پر ٹیکس کا بوجھ منتقل ہونے کی وجہ سے تمباکو انڈسٹری کے منافع میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کی صنعت کا اولین مقصد اپنے صارفین سے بھاری منافع کمانا ہے اسی لیے اس صنعت نے ہمیشہ حکومت اور ٹیکس پالیسیوں کو اپنے حق میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔ ملک عمران نے کہا کہ مئی میں سگریٹ کی پیداوار باقی مہینوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے جو کہ ٹیکس میں اضافے کے نفاذ کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی صنعت کے ارادے کی نشاندہی کرتی ہے،تمباکو کی صنعت اپنے صارفین سے فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکس کی آمدنی میں نرمی حاصل کرنے کےلیے ہر پلیٹ فارم کو استعمال کر رہی ہے، خوردہ قیمت میں ایف ای ڈی کی شرح (اگست-فروری) 2020-21 میں 45.7 فیصد سے 2022-23 میں 41.0 فیصد تک مسلسل گری، اسی مدت کے دوران کمپنیوں کی قیمت 41.1 فیصد سے بڑھ کر 44.4 فیصد ہوگئی، درجہ اول اور درجہ دوم میں مجموعی قیمتوں میں بالترتیب 164 فیصد اور 170 فیصد اضافہ ہوا، سگریٹ کمپنیوں نے بھی اکانومی برانڈ کی اپنی خالص ٹیکس قیمت میں121 فیصد اضافہ جاری رکھا ہے جو کہ موجودہ افراط زر کی شرح سے بہت زیادہ ہے۔ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام سابق ٹیکنیکل ہیڈ ٹوبیکوکنٹرول سیل وزارت صحت نےکہا کہ سگریٹ کمپنیوں نے اپنے منافع میں اضافے کے لیے ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے ٹیکس میں اضافے سے بچنے اور ٹیکس پالیسی پر اثر انداز ہونےکیلئے مختلف حربے استعمال کیے ہیں جیسے کہ فرنٹ لوڈنگ اور پیداوار کی شرح میں اچانک تبدیلیاں،تمباکو کی صنعت کی طرف سے ایک اور چال غیرقانونی تجارت کے بہت زیادہ اعداد و شمار پیش کر رہی ہے تاکہ حکومت پربجٹ میں ایف ای ڈی کو واپس لینے کیلئیے دباؤ ڈالا جا سکے،فروری 2023 میں ٹیکس میں 150فیصد سے زیادہ کے اضافے کے بعد ایف ای ڈی کاحصہ بڑھ کر 51.6 فیصد ہو گیا حالانکہ سگریٹ انڈسٹری کی طرف سے ٹیکس اوور شفٹنگ کی وجہ سے اس میں اتنا اضافہ نہیں ہوا ہے اور یہ 70 % کے بڑے پیمانے پر منظور شدہ بینچ مارک سے کم ہے،صارفین کی قیمت میں131 روپے کا اضافہ ہوا اسی طرح پریمیم برانڈز کی قیمتوں میں اضافہ ٹیکس میں اضافے سے زیادہ تھا اس طرح سگریٹ انڈسٹری نے ٹیکس میں اضافے کو صارفین پر منتقل کر کے کم ٹیکس ادا کیا ہے۔سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہاکہ تمباکو کی صنعت نوجوانوں کے مستقبل اورحکومت کی معاشی بہبود کو براہ راست نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے تمباکو پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کرکے غیر قانونی سگریٹ پیکس کا کامیابی سے مقابلہ کرنا شروع کردیا ہے۔ تمباکو کی اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے، ہمیں تمباکو کی صنعت کے گھناونے نظریہ کو سمجھنا ہوگا جو صرف اپنے منافع پر مرکوز ہے۔