5فروری ”کشمیریوں اور پاکستانیوں کے لازوال رشتے کا دن“

5فروری پاکستان میں ایک اہم دن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔ اس دن پاکستانی حکومت اور عوام اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ وہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور انکے پیدائشی حق، حق خو د اردیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ کشمیریوں نے 1989میں جب اپنی تحریک آزادی کو ایک نیا موڈ دیا اورجابرانہ بھارتی قبضے کے خلاف دیوانہ وار سڑکوں پر نکل آے تو قاضی حسین احمد مرحوم وہ پہلے سیاسی و مذہبی رہنما تھے جنہوںنے5فروری 1989کو کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی اور ان پر ہونے والے بھارتی مظالم سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی۔ انکی اس کا ل کا اس قدر مثبت رد عمل سامنے آیا کہ اگلے برس سے شہید بے نظر بھٹو کی حکومت نے پانچ فروری کو سرکاری سطح پر یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ چنانچہ گزشتہ تیس برس سے زائد عرصے سے یہ دن پورے تسلسل اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔پاکستان چاہتا ہے کہ کشمیر یوں کو اقوام متحدہ کی پاس کر دہ قرار دادوں کے مطابق انکا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت ملے اور وہ ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ اس کے برعکس بھارت کی حیثیت ایک جارح کے سوا کچھ نہیں جس نے طاقت کے بل پر کشمیریوں کی آزادی سلب کر رکھی ہے ۔ وہ بڑی بے شرمی کے سا تھ جموںوکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے اورکشمیر پراپناغیرقانونی اورجابرانہ قبضہ برقرار رکھنے کیلئے کشمیریوںکا بے دریغ قتل عام کر رہا ہے ۔ فسطائی مودی حکومت اور و متعصب بھارتی میڈیا ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ کوسچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر بھارتی عوام اور عالمی برادری کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ کشمیریوںکی بیش بہا قربانیاں گواہ ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ ہرگز نہیں رہنا چاہتے اور اسکے جابرانہ اور غیرقانونی تسلط سے آزادی کی جدوجہد عزم و ہمت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت قتل و غارت کے ذریعے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیںکر سکا بلکہ قابض بھارتی فورسز کے وحشیانہ مظالم سے انکا جذبہ آزادی مزید مضبوط و توانا ہوا ہے ۔ بھارت جانتاہے کہ اسے ایک روز کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مطالبے کے آگے سرنگوں ہو نا پڑے گا یہی وجہ ہے کہ و ہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ فسطائی مودی حکومت نے 370اور 35اے کی دفعات منسوخ کر کے غیر کشمیریوں(بھارتی شہریوں) کو مقبوضہ علاقے میں بسانے کی راہ ہموار کی ہے ۔ الغرض بھار ت کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے اس وقت کئی مذموم منصوبوںپرعمل پیرا ہے ۔یوم یکجہتی کشمیر کی اس حوالے سے ضرور اہمیت ہے کہ اس سے تنازعہ کشمیراور کشمیریو ں پر ہونے والے بھارتی مظالم کے بارے میں پاکستان کی نئی نسل کا شعور اجاگر کرنے میںمدد ملتی ہے ۔یہ دن منانے سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو مہمیز ملتی ہے اور انکے اندر ایک نیا جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے ۔پاکستان مسئلہ کشمیر کا نہ صرف ایک اہم فریق ہے بلکہ کشمیریوں کے حق خو ارادیت کا ایک زبردست حامی اور وکیل بھی ہے۔وہ محکوم کشمیریوںکی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت تواتر کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے ۔آج کے دن جب پوری پاکستانی قوم اپنے محکوم کشمیریوں کے ساتھ اتحادو یکجہتی کا ایک شاندار مظاہرہ کر رہی ہے، کشمیری عوام کلمہ واحد کے نام پر معرض وجود میں آنے والی مملکت خداد کی سلامتی ، امن ، استحکام اور دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کیلئے دعا گو ہیں۔ یقیناً ایک مضبوط و مستحکم پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کا ضامن ہے۔