خواتین کے حقوق کےتحفظ سے ہی معاشرے کی ترقی ممکن،سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد(اے بی این نیوز    ):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ملک بھر کی خواتین کے قومی کردار پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کی عزت و توقیر ہم سب کی عزت و توقیر ہے، جس معاشرے میں خواتین کو تحفظ حاصل ہو وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے ۔ وہ بدھ کو یہاں عالمی یوم خواتین کے موقع پر پارلیمانی وویمن کاکس کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان کی باہمت خواتین سے مخاطب ہوکر فخر محسوس کر رہا ہوں ۔آج پوری دنیا میں خواتین کا دن منایا جا رہا ہے۔یہ دن منانے کا مقصد خواتین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔پارلیمان میں قائم وویمن کاکس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔جس معاشرے میں خواتین کے حقوق کو تحفظ حاصل ہوتا ہے وہ ہی معاشرہ ترقی کرتا ہے۔پاکستانی خواتین کس طرح بھی دنیا کی کسی بھی ملک کی خواتین سے قائم نہیں ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ملک کو بنانے میں خواتین کا کردار شامل ہے۔ پیپلز پارٹی کی کار کردگی کو بہتر بنانے میں خواتین کا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ بات باعث افتخار ہے کہ میری سیاسی تربیت محترمہ بینظیر بھٹو نے کی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے خواتین کو بااختیار بنانے میں سب سے زیادہ کردار شامل ہے،ہماری خواتین کی تاریخ تمام شعبوں میں بے پناہ شراکت داری سے بھری پڑی ہے ۔پاکستانی خواتین نے ہر شعبے میں اپنی قابل تعریف شراکت داری سے اپنی شناخت بنائی ہے ۔مجھے خوشی ہوتی ہے کہ پارلیمان میں ہماری پارلیمانی کاکس بہت اچھا کردار ادا کر رہا ہے ۔ہماری خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ پاکستان بنانے میں جدوجہد کی۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح اور شہید بے نظیر بھٹو کی جدوجہد ہماری خواتین کیلئے مشعل راہ ہے ۔شہید بے نظیر بھٹو نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے دو آمروں کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم، پہلی خاتون سپیکر اور وزیر اطلاعات و نشریات کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ خاصہ ہے کہ وہ خواتین کو بااختیار بنانے میں صفہ اول میں شامل ہے۔ہماری پارلیمان میں موجود خواتین اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔خواتین کی عزت اور توقیر ہم سب کی عزت و توقیر ہے۔ خواتین عالمی سطح پر49 فیصد اور پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔پاکستان نے 1996 میں خواتین (سی ای ڈی اے) کے خلاف ہر طرح کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے بارے میں امریکی کنونشن کی توثیق کی جس سے پاکستان نے ریاستی اور نجی اداروں کے ذریعے خواتین کو صنفی امتیاز سے بچانے کی ذمہ داری قبول کی ۔پاکستان تمام مناسب ذرائع سے تعاقب کرنے اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کی پالیسی پر پابند ہے ۔پاکستان کا آئین صنفی امتیاز کی روک تھام کی حمایت کرتا ہے ۔پاکستان کا آئین تمام صنفوں کو یکساں طور پر انسانی حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔پاکستانی خواتین ملک کی مزدور قوت کا تقریبا 20 فیصد ہے اور انکو کام کی جگہ میں حفاظت فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے قومی اسمبلی نے خواتین کے حقوق کیلئے گراں قدر قانون سازی کی ہے۔ وراثت میں خواتین کے حق کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے وومنز پراپرٹی راٹس ایکٹ 2019 نافد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر قانون سازیوں میں گھریلو تشدد اور تحفظ بل 2012 اور خواتین زراعت بل 2019 شامل ہے ۔وومن پارلیمانی کاکس کا بنیاد 2008 میں رکھا گیا ۔ انہوں نے پاکستان کی باہمت خواتین کو خراج تحسین پیش کیا اور وویمن پارلیمانی کاکس کو کامیاب ایونٹ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔