لاپتہ افرادکیس،نگراں وزیراعظم عدالت میں پیش ہوگئے

اسلام آباد(نیوزڈیسک) نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑبلوچ طلباء کیس میں عدالت میں پیش ہوگئے ،تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوکر بتایاکہ مسلح افراد بلوچستان میں نئی ریاست بنانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو جنوب مغربی صوبے میں مسلح جدوجہد کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق معاملے سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور عام شہری ہتھیار نہیں اٹھا سکتے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لوگوں کا تحفظ یقینی بنائے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست کو مسلح لڑائی میں ملوث لوگوں کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔

اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالت غیرریاستی عناصرکو تحفظ دینے کا نہیں کہہ رہی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ مسلح افواج اور ادارے ایسے عناصر کے خلاف برسرپیکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیم فوجی دستوں اور دیگر ایجنسیوں پر گمشدگیوں کے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام ہے جب کہ بلوچستان میں کوسٹل ہائی وے پر ایک بس میں لوگوں کو زندہ جلانے کے بعد کسی نے انسانی حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھائی اور ایسے ہی غیر ریاستی عناصر کی جانب سے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔

مزیدپڑھیں:آرمی چیف سے اے ایس پی شہر بانو نقو ی کی ملاقات

انہوں نے کہا کہ جو لوگ لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں وہ اس مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتے، وزیراعظم نے بتایا کہ لاپتہ افراد کی تعداد، اہل خانہ اور نمائندوں کے مطابق، 5000 ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سسٹم میں کچھ خامیاں تھیں۔جسٹس کیانی نے کہا کہ گزشتہ 24 ماہ میں کوئی سرکاری بیان نہیں آیا کہ کوئی سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ وہ ان کے خلاف مقدمہ نہیں چلا سکی، انہوں نے مزید کہا کہ قانون پر عمل ہونا چاہیے۔