Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

آئی ایم ایف نے ترقی پذیر ممالک کو قرض پرسود کیساتھ سرچارج میں جکڑ لیا

نیویارک(نیوزڈیسک)امریکی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے ترقی پذیر ممالک کو اپنے قرضوں پر عائد سود کے اوپر مختلف سرچارجز میں جکڑ رکھا ہے جس سے عالمی عدم مساوات میں اضافہ ہوا۔

بوسٹن یونیورسٹی کے گلوبل ڈویلپمنٹ پالیسی سینٹر اور کولمبیا یونیورسٹی کے انیشیٹو فار پالیسی ڈائیلاگ کی منگل کو جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقروض رکن ممالک نے 2020 سے 2023 کے درمیان تقریباً 6.4 بلین ڈالر سرچارجز ادا کیے ہیں اور ان سرچارجز کی ادائیگی کرنے والے ممالک کی تعداد پچھلے چار سالوں میں دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

سنٹر فار اکنامک اینڈ پالیسی ریسرچ کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف کی جانب سے اگلے پانچ سالوں میں ایک اندازے کے مطابق 9.8 بلین ڈالر سرچارج وصول کیے جانے کی توقع ہے۔پالیسی کے ناقدین نے اس حوالے سے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ سرچارجز سے ادائیگیوں میں جلدی نہیں ہوتی، اس کے بجائے پہلے سے لیکویڈیٹی کی رکاوٹوں سے نبردآزما ممالک کو سزا ملتی ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ ، روٹی اور نان کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل

، یہ قرضوں کی ادائیگی میں پریشانیوں کو بڑھاتے ہیں اور ان قلیل وسائل کو دوسری جانب موڑ دیتے ہیں جو جدوجہد کا شکار معیشتوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین، مصر، ارجنٹائن، بارباڈوس اور پاکستان جیسے ممالک سب سے زیادہ سرچارج ادا کرتے ہیں، جو آئی ایم ایف کے سرچارج کی آمدنی کا 90 فیصد حصہ ہے۔

یہ سرچارجز، فنڈ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی بنیادی شرح کے اوپر لگائے گئے ہیں اور آئی ایم ایف کا واحد سب سے بڑا ذریعہ آمدن ہے، جو کہ 2023 میں کل آمدنی کا 50 فیصد ہے۔