پاکستان کو ایران گیس منصوبے پر پابندیوں سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،امریکی محکمہ خارجہ

واشنگٹن (نیوزڈیسک) پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ وہ سب کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے۔پریس بریفنگ میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
مزید پڑھیں:چینی شہریوں پر حملہ،وزیراعظم نے آج اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس طلب کرلیا

سے پاک ایران گیس پائپ لائن کے بارے میں سوال کیا گیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ کسی ممکنہ کارروائی پر تبصرہ نہیں کرسکتے اور مشورہ دیا کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے ہر شخص کو امریکی پابندیوں کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کو مشورہ ہے کہ ایران کے ساتھ

کاروبار کرنے سے پہلے اس پر غور کریں۔ اسسٹنٹ سیکرٹری نے واضح کیا کہ وہ اس پائپ لائن کی ترقی کی حمایت نہیں کرتے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے چینی قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں چینی قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔میتھیو نے مزید کہا کہ ہم حملے ک

ے متاثرین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، پاکستانی عوام کو دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے، پاکستان میں چینی شہری دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔خیال رہے کہ 23 ​​ فروری کو نگراں کابینہ کی توانائی کمیٹی نے ایرانی سرحد سے گوادر تک 81 کلومیٹر پائپ لائن

بچھانے کی منظوری دی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ پائپ لائن بچھانے سے پاکستان کو 18 بلین ڈالر کے جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا اور 750 ملین کیوبک فٹ گیس ایران سے مائع قدرتی گیس (LNG) سے بہت سستی قیمت پر ملے گی۔موجودہ حکومت پاکستان ایران گیس پائپ لائن

منصوبے پر امریکی پابندیوں کے خلاف استثنیٰ کی درخواست کی تیاری کے مراحل میں ہے۔رپورٹس بتاتی ہیں کہ نگراں حکومت نے جغرافیائی سیاسی صورتحال کی وجہ سے امریکی پابندیوں کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کے منصوبے میں تاخیر کی تھی اور وزارتی نگرانی کمیٹی نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق فیصلے کیے تھے۔