مختصر تبصرات

سوشل میڈیا پر کسی بھی معاملہ میں اظہارِ رائے کے لیے ٹویٹ آج کا ایک معروف ذریعہ ہے اور میرے معمول کا بھی حصہ ہے، گزشتہ دو ماہ کے تبصرات قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں: (۸ مئی ۲۰۲۳ء) امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی کی پاکستان تشریف آوری اور حوصلہ افزا سرگرمیوں پر خوشی ہوئی۔ جبکہ باقاعدہ دعوت کے باوجود ملاقات کے لیے حاضر نہ ہو سکنا محرومی کا باعث بنا۔ اللہ پاک مسلسل ترقیات و برکات سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ (۵ مئی ۲۰۲۳ء) دستور میں نفاذِ اسلام کا روڈ میپ موجود ہے مگر عمل کاغذوں نے نہیں انسانوں نے کرنا ہے۔ ہم اپنی اپنی تاویلوں سے پیچھے ہٹیں گے تو دستور غریب کچھ کر پائے گا، اللہ پاک ہم سب کو ہدایت و توفیق دیں، آمین۔
(۴ مئی ۲۰۲۳ء) ادارے ہوں، جماعتیں ہوں، یا طبقات، جب تک دستورِ پاکستان کی بالادستی کے سامنے سپر انداز نہیں ہوں گے، جو کہ قرآن و سنت کی عملداری کا ضامن ہے، نہ باہمی کشمکش سے نجات ملے گی اور نہ قومی زندگی صحیح اور بامقصد راستے پر گامزن ہو گی۔ (یکم مئی ۲۰۲۳ء) یومِ مئی پر مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اُسوۂ حسنہ سے راہنمائی لے کر ہی ہم انسانی معاشرہ کو صحیح راستہ دکھا سکتے ہیں۔ (۲۷ اپریل ۲۰۲۳ء) سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ’’خلیفۃ رسول اللہ‘‘ کے طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین نبوت و رسالت میں نہیں بلکہ ریاست و حکومت میں منتخب کیاگیاتھااورانہوں نے اڑھائی سال نبوت کے نہیں بلکہ حکومت کے فرائض سرانجام دیے تھے۔ (۲۴ اپریل ۲۰۲۳ء) جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ میں حکومت و ریاست علاقے پر قبضہ کر کے نہیں بلکہ مسلم اور غیر مسلم تمام قبائل کو اعتماد میں لےکر باہمی معاہدہ کے ذریعے قائم ہوئی تھی، اسلامی حکومت کی تشکیل میں یہی اسوۂ نبوی ہے۔ (۱۹ اپریل ۲۰۲۳ء) اسلامی نظام کاحقیقی معیار خلافتِ راشدہ ہے۔خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کے نسبی وارث نہیں تھے اور نہ ہی ان میں سے کسی نے خلافت پر طاقت کے ذریعے قبضہ کیا تھا۔ نظامِ خلافت کا اِحیا اسی اساس پر ہو گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔ (۱۹ اپریل ۲۰۲۳ء) ایک عمومی مغالطہ یہ پایا جاتا ہے کہ اسلامی نظام اور حکومت کی تشکیل میں عوام اور ان کے نمائندوں کا کوئی دخل نہیں ہے اور جس طاقتور گروہ کا بس چلے وہ اقتدار پر قبضہ کر لے۔ اس غلط فہمی کی بڑی وجہ اموی، عباسی، عثمانی خلافتوں اور جنوبی ایشیا کی مسلم حکومتوں کے خاندانی پس منظر ہیں۔ (۱۷ اپریل ۲۰۲۳ء) سیاسی تناؤ کم کرنے اور قومی سطح پر مفاہمت کا ماحول بنانے کیلئے جناب سراج الحق کی کوششیں لائق تحسین ہیں اور یہ اس وقت ہماری سب سے بڑی قومی ضرورت ہے، ہر محب وطن کو ساتھ دینا چاہیے۔ (۱۵ اپریل ۲۰۲۳ء) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندویؒ کی وفات ہم سب کیلئے صدمہ کا باعث ہے، انہوں نے مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے بعد ان کی روایات کو قائم رکھتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کی بھرپور رہنمائی فرمائی۔ (۱۲ اپریل ۲۰۲۳ء) رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا مہینہ ہے جو ہماری اصل منزل ہے۔ اس کیلئے دعاؤں کے ساتھ ساتھ اسباب کا اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ پاک سب کو توفیق دیں، آمین۔ (۸ اپریل ۲۰۲۳ء) فلسطینی قیادت کی یہ صدا کون سنے گا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے اسرائیلی جارحانہ اقدامات کی صرف مذمت کافی نہیں، ان کی روک تھام کیلئے مؤثر عملی اقدامات کی ضرورت ہے؟ (۶ اپریل ۲۰۲۳ء) انتخابی عمل کے ساتھ اداروں اور سیاسی پارٹیوں کی آنکھ مچولی الیکشن پر عوام کے رہے سہے اعتماد کو بھی خراب کرتی جا رہی ہے جس سے اندھی طاقت کی حکمرانی کا راستہ ہی ہموار ہو گا۔ (۳ اپریل ۲۰۲۳ء) مولانا مفتی نعمان احمد مدیر ادارۃ النعمان گوجرانوالہ کے بھائی اور میرے شاگرد مفتی اسامہ رؤف نے مولانا سبحان اللہ اور حافظ عبد الحنان کے ہمراہ رمضان المبارک کے دوران عمرہ کا پروگرام بنایا تو مجھے بھی شامل کر لیا۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء۔ آج ہم مدینہ منورہ کے سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔ (۲۹ مارچ ۲۰۲۳ء) امریکہ میں ترکیہ اور چین کے بغیر منعقد ہونے والی جمہوریت کانفرنس ۲۰۲۳ء میں شرکت سے معذرت پاکستان کا مستحسن اقدام ہے۔ ’’جمہوریت‘‘ جو کہ آسمانی تعلیمات اور تہذیبی تنوع کی نفی کی علامت بن کر رہ گئی ہے، اس حوالے سے بھی اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ (۲۸ مارچ ۲۰۲۳ء) عدالتِ عظمٰی کی صورتحال پریشان کن ہوتی جا رہی ہے، ملک اب کسی ’’جسٹس منیر‘‘ یا ’’جنرل یحیٰی‘‘ کا متحمل نہیں ہے، سب سے گزارش ہے کہ خدارا ملک پر رحم کیا جائے۔ (جاری ہے)