اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آئی ایم ایف نے 2 ٹریلین (دو ہزار ارب روپے) کی مالیاتی خلاف ورزی کی نشاندہی اور 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ بنیادی خسارے پر کوئی مالیاتی تاخیر نہیں، آئی ایم ایف کا منی بجٹ کے ذریعے 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کے مطالبہ پر پاکستانی حکام نے عدم اتفاق کیا ہے ، پاکستان نے آئی ایم ایف سے سیلاب کے اخراجات کے لیے 500 ارب روپے کی معافی کی درخواست کردی۔ آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ موجودہ مالی سال 2022-23 کے بنیادی خسارے کے حصے کے طور پر فنڈ کے ساتھ طے شدہ حد سے زیادہ پاکستان کے نقصان میں جانے والے توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ کو شامل کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے منی بجٹ کے ذریعے 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کے اقدامات کرنے کا کہہ رہا ہے،پاکستانی حکام نے اس سے بالکل اتفاق نہیں کیا اور دلیل دی کہ بنیادی خسارہ اس حد تک بالکل نہیں بڑھے گا۔ اب ایسے شعبے درج ہیں جہاں دونوں فریقوں کے مختلف خیالات ہیں اور دونوں فریقین کو 9 فروری 2023 تک عملے کی سطح کے معاہدے کی جانب بڑھنے کے لیے اختلافات کو دور کرنا ہوگا۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈ کا جی ڈی پی کے 0.2 فیصد کے بنیادی خسارے کے ہدف کو ایک ٹریلین روپے کے مارجن سے شگاف ڈالنے کا تخمینہ ہے،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اپنی ابتدائی تشخیص میں 2022-23 کے بجٹ کے تخمینے میں 2000 ارب روپے سے زیادہ کی خلاف ورزی کا پتا چلا ہے جس کے نتیجے میں بجٹ خسارے اور بنیادی خسارے کے اہداف بڑے مارجن کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مذاکرات کے تنازہ کا بڑا حصہ مالیاتی گراوٹ اور اعداد و شمار کی مفاہمت ہوگی۔