اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخلے کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ پارٹی قیادت نے چاروں اطراف سے اسلام آباد میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے صوبائی قافلوں کو مختلف راستے استعمال کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے احتجاج کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے کی تجویز دی ہے، جبکہ احتجاجی مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ پارٹی رہنماؤں کو کارکنوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے مالی اخراجات کا انتظام بھی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کی تفصیلات
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسلام آباد، راولپنڈی، اور لاہور میں چھاپے مار کر پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ – گرفتار رہنما
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل راجہ غضنفر کو راولپنڈی سے حراست میں لیا گیا۔
چھاپے
شعیب شاہین اور میاں محمود الرشید کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، جبکہ محمود الرشید پہلے ہی 18 ماہ سے جیل میں ہیں۔ پولیس کے چھاپوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر کارروائی دکھائی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں تیاریوں کی صورتحال
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر سیف نے احتجاج کی منصوبہ بندی جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے اور کسی معاہدے کی خبروں کو مسترد کیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ وقت مزاحمت کا ہے اور کارکنوں کو مکمل تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ – گزشتہ تین دنوں میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔
بشریٰ بی بی پر الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں سیاست سے غیر متعلق قرار دیا گیا۔
حکومتی ردعمل اور تنقید
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے پی ٹی آئی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج گڈ گورننس کے بجائے توجہ کا محور بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج عمران خان کی رہائی کا باعث نہیں بنے گا اور صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
نتیجہ
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کی تیاریاں عروج پر ہیں، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس احتجاج کو روکنے کے لیے متحرک ہو چکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ملک میں سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں :26ویں آئینی ترمیم کے بعد قانون سازی کرکے انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے،مولانافضل الرحمان