مقبوضہ کشمیرمیں بڑے پیمانے پر کینسرکا موذی مرض تیزی سے پھیلنے لگا

سرینگر(اے بی این نیوز)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ماہرین صحت نے انکشاف کیا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر کان کنی اور ڈیموں کی تعمیر اور بھارتی فوجیوں اور ملازمین کیلئے کالونیوں کے قیام اور ماحولیاتی انحطاط کاباعث بننے والے دیگر عوامل مقبوضہ علاقے میں کینسر اور دیگر امراض میں تیزی سے اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے عالمی یوم ماحول کے سلسلے میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی مقبوضہ علاقے میں لوگوں کے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہ ہے اور یہ مرض وادی کشمیر میں وبائی شکل اختیار کرگیا ہے۔انہوں نے وادی کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کے پس پردہ عوامل میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، تعمیرات، اینٹوں کے بھٹے، سیمنٹ اور دیگر کارخانے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے وادی کشمیرمیں کینسر کا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جدیدتحقیق میں ثابت ہوگیا ہے کہ آلودہ ہوا پھیپھڑوں کے کینسر کاباعث بنتی ہے جو کشمیر میں مردوں میں سب سے تیزی سے پھیل رہا ہے۔اسکالر جینیفر کروک کے ایک تحقیقی مقالے “مقبوضہ کشمیر میں جنگ اور ماحولیات پر اس کے اثرات’ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں، برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد ماحولیاتی انحطاط نے ہمالیائی خطے کو بری طرح متاثر کیاہے۔بڑی تعداد میں بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں تعیناتی کا حوالہ دیتے ہوئے، تحقیقی مقالے میں کہا گیا کہ اس کی وجہ سےبڑے پیمانے پر جانوروں کی نایاب نسلوں جیسے آئی بیکس، بڑے سینگوں والی بھیڑ، ہرن اور برفانی چیتے کا غیر قانونی شکار ہوا،انہوں نے مزید لکھاکہ پہلے فوجی خوراک کیلئے جانوروں کو مار رہے تھے لیکن جب کم تنخواہ والے فوجیوں کو معلوم ہوا کہ جانوروں کی کھال اور سینگ بین الاقوامی منڈیوں میں مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں تو انہوں نے کشمیری جانوروں کو تیزی سے قتل کرنا شروع کر دیا۔