امریکہ اور چین کے مابین کشیدگی میں اضافہ، امریکی میزائل بردار جہاز آبنائے تائیوان پہنچ گئے

بیجنگ(نیوزدیسک) چین کی جانب سے جزیرے کے گرد اپنے تازہ ترین جنگی مشقوں کو ختم کرنے کے چند دن بعد یہ غیرمعمولی پیش رفت ہے۔چین جو تائیوان کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے، نے گزشتہ پیر کو تائیوان کے ارد گرد اپنی تین روزہ مشقوں کو باضابطہ طور پر ختم کیا جہاں اس کے جنگی جہازوں نے جزیرے کی ناکہ بندی کرنے اور درست نشانہ بنانے کے فرضی حملوں کی مشق کی۔چین نے یہ مشقیں تائیوان کی صدر سائی انگ وین کی امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میک کارتھی سے ملاقات پر ردعمل کا اظہار کرنے کے لیے کیں۔ جس کے بعد امریکی بحریہ کا جنگی جہاز یو ایس ایس ملیئس آبنائے تائیوان سے گزرا ہے جس کو حکام نے ایک ’معمول کا گشت‘ قرار دیا ہے تاہمچینی حکام تائیوان کے معاملے پر امریکی رویے کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت اور چین سے تائیوان کی علیحدہ شناخت کے لیے امریکی حمایت کے طور پر دیکھتے ہیں۔امریکی بحریہ کے ساتویں بحری بیڑے نے کہا کہ ارلیغ برک کلاس گائیڈڈ میزائلوں سے لیس ڈسٹرائر یو ایس ایس ملیئس نے آبنائے تائیوان میں ایک ’معمول کی آمد و رفت‘ کی اور اُن پانیوں میں سے گزرا جہاں بین الاقوامی قانون کے مطابق نیویگیشن اور اوور فلائٹ کی اعلیٰ سمندری آزادیوں کا اطلاق ہوتا ہے۔‘بیان میں مزید کہا گیا کہ جہاز کا ٹرانزٹ ایک آزاد اور کھلے بحر ہند و بحرالکاہل کے لیے امریکہ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔امریکی بحریہ میہنے میں ایک بار آبنائے سے جنگی جہازوں کو گزارتی ہے، اور متنازع جنوبی بحیرہ چین میں بھی اسی طرح کی آزادی کے نیویگیشن مشن باقاعدگی سے کرتی ہے۔گزشتہ ہفتے یو ایس ایس ملیئس نے بحیرہ جنوبی چین میں انسانی ساختہ اور چینی زیر کنٹرول جزیروں میں سے ایک کے قریب سے سفر کیا تھا، بیجنگ نے اس کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔مشقیں ختم ہونے کے بعد بھی چین نے کم پیمانے پر تائیوان کے ارد گرد اپنی فوجی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔پیر کی صبح تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران تائیوان کے ارد گرد 18 چینی فوجی طیارے اور چار بحریہ کے جہاز دیکھے ہیں۔چین نے جمہوری طریقے سے حکومت چلانے تائیوان کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال کو کبھی ترک نہیں کیا۔تائیوان کی حکومت نے چین کے علاقائی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف جزیرے کے لوگ ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔