نیویارک(نیوزڈیسک)امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن سپیکر کیون میک کارتھی نے ارکان ایڈم شیف، الہان عمر اور ایرک سویل کو کانگریس کی کمیٹیوں سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ یاد رہے انہیں باضابطہ طور طور کمیٹیوں سے ہٹانے کی قرارداد کی منظوری کے لیے ریپبلکن پارٹی کے تمام ارکان کے ووٹ کی ضرورت ہے۔
تاہم کچھ ریپبلکنز نے الہان عمر کو کانگریس کی کمیٹیوں سے ہٹانے کی مخالفت کردی ہے۔ جمعہ کو ریپبلکن نمائندے کین بک نے اعلان کیا کہ وہ ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی سے ڈیموکریٹک نمائندے الہان عمر کے اخراج کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس طرح کین بک سپیکر میک کارتھی کی مخالفت کرنے والے تازہ ترین ریپبلکن قانون ساز بن گئے ہیں۔
کین بک نے کہا مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اس میں شامل ہونا چاہئے، میں کانگریس کی خاتون عمر کو کمیٹیوں سے ہٹانے کی مخالفت کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی سے کانگریس مین ایڈم شِف اور ایرک سویل کو خارج کرنے کے بارے میں کم یقین ہے۔ لیکن میں اس کے متعلق سوچ کر کوئی فیصلہ کروں گا۔
کین بک کی مخالفت سپیکر میک کارتھی کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ میک کارتھی نے طویل عرصے سے الہان عمر کو اس کمیٹی سے ہٹانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے ہاؤس کی انٹیلیجنس کمیٹی کے نمائندوں ایڈم شیف اور ایرک سویل پر پابندی لگا دی ہے۔ تاہم الہان عمر کو خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹانے کی منظوری کے لیے انہیں ایوان کا مکمل ووٹ لینا پڑے گا۔ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ الہان کے ماضی کے تبصروں نے یہود دشمنی کی حد کو عبور کرلیا تھا۔ اسی بنا پر انہیں کمیٹی میں شرکت سے نااہل قرار دے دینا چاہیے۔
تاہم الہان کے کمیٹی سے اخراج کو ڈیموکریٹس کی جانب سے 2021 میں ریپبلکن نمائندوں مارجوری ٹیلر گرین اور پال گوسر کو کمیٹیوں سے ہٹانے کے رد عمل کے طور پر دیکھا جائے گا۔ اسی طرح 6 جنوری 2021 کے واقعات کی تحقیقات کرنے کے لیے بننے والے سلیکٹ پینل کے لیے منتخب دو ارکان کو نکالے جانے کا رد عمل بھی سمجھا جاتا ہے۔
ایوان نمائندگان میں کم اکثریت کے باعث میکارتھی الہان عمر کو کمیٹی سے ہٹانے کے لیے صرف مٹھی بھر ووٹ بچا سکیں گے۔ ریپبلکن اپوزیشن نے اب تک یہ اشارہ دیا ہے کہ انھیں ہٹانے کے فیصلے کو پاس کرنے میں پریشانی ہو سکتی ہے۔
ریپبلکن نمائندہ وکٹوریہ سپارٹز نے بھی اس ہفتے کہا تھا کہ وہ الہان عمر کو ہٹانے کی مخالفت کرتی ہیں۔ریپبلکن نمائندہ نینسی مے بھی الہان عمر کو کمیٹی سے الگ کرنے کے متعلق یں تذبذب کا شکار ہیں اور انہوں نے اس خیال سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ نینسی مے نے بدھ کی صبح نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں صرف اس لیے منافق نہیں بنوں گا کہ ریپبلکن اب اکثریت میں ہیں