عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرنے کیلئے مشروط آمادہ،پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عاطف خان کی اے بی این نیوز سے گفتگو

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے رکن سابق صوبائی وزیر عاطف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی چیئر مین عمران کان نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے مشروط آمادگی کا اظہا ر کر دیا ہےوہ اے بی این نیوزسے خصوصی گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ وو ٹر اور سپورٹر جب نکلا تھا تو آپ د یکھا تھا کہ فارم 47 میں کیا ہوا،ابھی تو مریم بی بی کی حکومت ہے حکومت بھی کیا انہوں نے تو سلطنت بنا ئی ہو ئی ہے،لوگ نکلے ہیں لیکن انہوں نے جس طرح الیکشن کی مینجمنٹ کی ہے اور الیکشن والے دن کی ہے، پو رے پاکستان کو معلوم ہے کہ یہ الیکشن تو نہیں ہو رہے انہوں
مزید پڑھیں :23 اپریل کو کراچی کی کون کون سی سڑکیں بند رہیں گی؟ٹریفک پلان جاری

نے ایک سلطنت بنا ئی ہو ئی ہے حلقے کے لوگوں سے پوچھیں بلکہ پو رے پاکستان کے لوگوں سے پوچھیں وہی ہوا ہے جو آٹھ فروری کو ہوا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہہماراپہلا منصوبہ ہے کہ ہم پہلا جلسہ فیصل آباد میں کریں گے پھر کراچی کا پروگرام ہے لیکن ابھی تک ہمیں کراچی سے این او سی نہیں ملا،دوسرا جلسہ ہم کراچی میں ہی کریںگے اس کے بعد گجرات کا پروگرام ہے،انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں کچھ دینے کا جہاں تک سوال ہے تو ابھی رپورٹ آنی ہے اور اگر ایسی کو ئی بات سامنے آتی ہے تو حکومت کو اس کو سیریس لینا چاہیے، بشری ٰ بی بی حکومت کی زیر نگرانی نظر بند ہیں،
مزید پڑھیں :محمدفیصل کامران ڈی آئی جی آپریشنز لاہور تعینات

ہیں تو ایسی کو ئی بات نکلتی ہت تو عیقینیطور پر بات حکومت پر ہی جائے گی،بروقت اس بات پر ایکشن لینا چاہیئے،عمران خان سے جو میری ملاقات ہو ئی ہے اسی طرح ہیں عمران خان جس طرح دو تین ہفتےے پہلے تھے ان کا وہی اسٹینڈ تھا کہ جب تک ہمارامینڈیٹ ہمیں نہیں مل جاتا اور ہمارے جو قیدی ہیں چاہے کو ئی بھی ہوں پی ٹی آئی کے جو بھی قیدی ہیں تو ا س حوالے سے کچھ نہ کچھ طے کر کے ہی بیٹھنا ہے اب آپ دیکھیں کہ زرداری اور شہباز شریف کہتے ہیں کہ سیاسی ماحول ٹھیک ہو نا چاہیئے،اس میں کیا ماحول ٹھیک ہو گا،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت کیلئے بیٹھ سکتے ہیں لیکن

مزید پڑھیں :آج زمین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، مقصدپلاسٹک کا استعمال کم کرنا ہے
اس بیٹھنے کیلئے کو ئی نہ کو ئی بنیاد تو ہو گی یہ تو نہیں ہو گا کہ جو مینڈیٹ ہمیں ملا ہے اس کو ہم بھول جائیں،عمران خان صاحب بھی پڑے رہیں باقی بھی ہمارے جو ساتھی ہیں وہ بھی جیلوں میں رہیں، آئین و قانون کے مطابق سیاسی مہم کی اجازت نہ دی جائے صرف بیٹھ کر ہم بات چیت کرتے رہیں نہیں ایسا نہیں ہو گا،اگر کو ئی مستحکم پیشکش آتی ہے تو سیریس کوشش ہو تی ہے تو دیکھیں گے اور یہ کوشش حکومت کیطرف سے ہو تی ہے کیوں کہ اگر اپوزیشن کی طرف سے کو ئی ایسی بات ہو تی ہے تو فوری کہاجاتا ہے کہ ہم این آر او مانگ رہے ہیں لیکن ہم کو ئی این آر او نہیں مانگ رہے ہاں اگر ان کی طرف سے کو ئی سنجیدگی نظر

مزید پڑھیں :وفاقی حکومت نے الیونتھ ایونیو ہائی وے کا نام بدل کر ایران ایونیو رکھ دیا

آئے گی تو ہم ضرور بیٹھیں گے، اور بڑے بڑے ایشوز پر بات ہو گی ، اس کے بعد ہی بات آگے چلے گی اس سے پہلے بات نہیں ہو سکتی ابھی تک توصرف میڈیا پر ہی ایسی باتین سن رہے ہیں،کو ئی سنجیدگی نظر نہیں آرہی۔

مزید پڑھیں :23 اپریل کو عام تعطیل کا اعلان