پشاور(نیوزڈیسک)جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ پاکستان کا معاشی بحران کا شکار ہونا کوئی حادثہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ معیشت بہتر کرنا چاہتی ہے مگر اسے بلیک میل کیا جارہا ہے، صرف چیئرمین پی ٹی آئی مجرم نہیں، وہ بھی مجرم ہیں جنہوں نےیہ پراجیکٹ لانچ کیا تھا، ملک کو تاریکی اور اندھیرے میں دھکیلا گیا، اس امید کے ساتھ ہم اندھیرے میں آگے بڑھتے رہے کہ شاید آگے روشنی ہو لیکن پھر اندھیرا ہی اندھیرا تھا،افغانستان کے داخلی معاملات میں ہمارا کوئی کام نہیں لیکن دو طرفہ تعلقات کے لیے پالیسی ہونی چاہیئے۔ فلسطینوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اسرائیل کا قبضہ ناجائز ہے، فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں کیوں خاموش ہے؟ اقوام متحدہ اسلامی دنیا کو مایوس کرچکی ہے، او آئی سی سے کیا ہم توقع رکھے کہ وہ فلسطین کا حل کردیں گے؟ بین الاقوامی اداروں سے بھی لوگ مایوس ہوچکے ہیں، انہوں نے فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا تو ہم کشمیر کے حوالے سے کیا توقع رکھیں گے۔پشاور میں جے یو آئی کے گرینڈ شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 75 سالوں میں پاکستان کے ساتھ کیا مذاق کیا گیا، اب ہمیں پاکستان کے نئے مستقبل کا سوچنا ہوگا، ہم پر قربانیاں دینے والوں کا قرض ہے، انقلاب وطن کے لیے نئی راہیں تلاش کرنی ہیں، پرانی لکیریں مٹانا ہوں گی، نئے زاویوں کے ساتھ نئے مستقبل کو تراشنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان، ایران اور بنگلادیش ہم سے آگے جارہے ہیں، عالمی قوتوں سے کیسے تعاون حاصل کیا اور انہیں خوش کیا سب ہم کو معلوم پے، افغانستان اور پاکستان کی بہتری بہتر تعلقات میں ہے لیکن سازشی قوتیں لڑانے چاہتے ہیں۔