سڈنی (اے بی این نیوز)ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں سے متعلق عالمی تجزیہ کاروں نے بڑا انکشاف کردیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ امریکا کے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے باوجود بھی ایران کی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت برقرار ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی حملوں سے ایران کا یورینیئم افزودہ کرنے کا عمل متاثر ہوا ہے مگر اس کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔اسکائی نیوز کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایڈیٹر ٹام کلارک کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران کی 3 بڑی ایٹمی تنصیبات پر 125 جنگی طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں نے حملہ کیا، تاریخ میں پہلی بار B-2 بمبار طیارے اتنی بڑی تعداد میں استعمال کیے گئے، جنہوں نے نطنز اور فردو کے جوہری پلانٹس پر 14 عدد GBU-57 ”بنکر بسٹر“ بم گرائے۔
آزاد ماہرین، جو سیٹلائٹ کی تصاویر کے ذریعے ایران کے جوہری مقامات کا تجزیہ کرتے ہیں، نے کہا کہ ان حملوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری منصوبے کے کچھ حصوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے، اور جوہری سرگرمیاں مختلف مقامات پر پھیل چکی ہیں، جس سے اس کے جوہری پروگرام کی تباہی کا عمل مشکل ہے۔
مزید پڑھیں: اورکزئی،سکیورٹی چیک پوسٹ پر فتنہ الخوارج کا حملہ،ایک اہلکار شہید