لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی بات درست نہیں،وزیراعظم

اسلام آباد(نیوزڈیسک)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بروقت اور شفاف الیکشن کروانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن 8 فروری کو انتخابات کے لیے اپنی تیاریاں کر رہا ہے،عام انتخابات کے بعد کوشش کروں گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر آسکوں، فی الحال جو ذمہ داری ملی ہے اس پر ہی توجہ ہے۔نگراں حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں سے بہترین تعلقات ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی بات درست نہیں، نگراں حکومت آنے کے بعد جب اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ہوا تو ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے جس کے نتائج بھی سامنے آئے۔دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں، اگلے 2 ماہ کے دوران ملک میں بھاری اور متاثرکن سرمایہ کاری ہو گی، سرمایہ کاری آنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ 70 بلین ڈالر دوست ممالک ہمارے اسٹیٹ بینک میں رکھ دیں گے بلکہ سرمایہ کاری کا ایک طریقہ کار ہے۔سکریت پسند بلوچ مزدوروں اور اساتذہ کو قتل کرتے ہیں، عدالت ان کو بھی طلب کرے، 29 نومبر کو بیرون ملک ہوں گا اس لیے عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔عمران خان کے ٹرائل کے معاملے پر عدالت جو احکامات جاری کرے گی ان پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی چیلنجز کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہتے ہیں،انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عوام سے ووٹ لینے کے لیے محرومی کارڈ استعمال کیا جاتا ہے، انتخابات میں ہم اپنی ذمہ داری بخوبی ادا کریں گے، حکومت شفاف انتخابات یقینی بنائے گی، پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے، کسی سیاسی جماعتوں کو جلسے اور جلوسوں سے نہیں روکا جارہا۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں آپس میں بیان بازی کرتی رہتی ہیں، نگراں حکومت کیسی ایک جماعت کو فیور نہیں دے رہی۔سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے متعلق جائز شکایتوں پر ضرور کارروائی ہوگی، سرفراز بگٹی نے اگر ن لیگ کی حمایت میں کوئی بیان دیا ہے تو میں ان کا ترجمان نہیں ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی بات درست نہیں، سیاسی جماعتیں جب انتخابات میں جاتی ہیں تو ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں، اگلے 2 ماہ کے دوران ملک میں بھاری اور متاثرکن سرمایہ کاری ہو گی۔ان کاکہناتھاکہ آئندہ عام انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی استحکام کے لیے سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پر سلیکٹڈ کا جو الزام لگتا تھا وہ ریاستی اداروں کی حمایت کی بنیاد پر لگتا تھا، پھر شہباز شریف اور اب ہمارے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ ریاست کی سپورٹ ہے تو میرا سوال ہے کہ کیا ادارے ہندوستان کی سپورٹ کر رہے ہیں یا پاکستان کی؟۔