پی ڈی ایم کی سولہ ماہ کی کارکردگی کا وائٹ پیپر جاری

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی کاکردگی پروائٹ پیپر جاری کردیا۔ترجمان پی ٹی اآئی کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم نے معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑاکردیا، پی ڈی ایم حکومت نے 16 ماہ میں بیرونی قرض میں تقریباً 20 کھرب روپے کا اضافہ کیا، مہنگائی نے قوتِ خرید ختم کر دی اور غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا، اس کے علاوہ پاکستانی روپیہ تقریباً 122 درجے تک کی بدترین بے قدری کا شکار ہوا۔جاری وائٹ پیپر میں پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کی ساڑھے 3 سالہ معاشی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ۔ پی ٹی آئی نے2018 میں حکومت سنبھالی تو معیشت بدترین بحران کا شکار تھی، ن لیگ کی نااہلی کی بدولت 1.6 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ملا جبکہ پی ٹی آئی کو 1.4 کھرب تک کی سالانہ کپیسٹی پیمنٹس ورثے میں ملی۔پی ٹی آئی کے وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19.2 ارب ڈالر، زرمبادلہ ذخائر 9.4 ارب ڈالر تھے جبکہ پاکستان کو بیرونی قرض کی ادائیگی کیلئے 32 ارب ڈالر کی فوری فنڈنگ درکار تھی،کورونا کے باوجود زراعت، تعمیرات اور صنعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری ہوئی، پی ٹی آئی نے بلندترین مہنگائی سے قوم کو محفوظ رکھتے ہوئے شرح مہنگائی کو 12.7 فیصد تک محدود رکھا۔جاری وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے تیسرے اور چوتھے سال میں 6 فیصد شرح نمو حاصل کی،2007 کے بعد پی ٹی آئی واحد حکومت ہے جس نے مسلسل 2 سال6 فیصد کی رفتار سے ترقی کی، 2022 میں زرعی ترقی کی شرح 4.4 فیصد رہی جو 2005 کے بعد بلند ترین ہے، پی ٹی آئی کی 3.5 سالہ حکومت کے دوران اوسط شرح نمو 5.7 فیصد رہی۔