Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

توہین مذہب کے الزام میں ٹیچر کو قتل کرنیوالی طالبات کو سزائے موت سنادی

ڈی آئی خان(نیوزڈیسک) ایڈیشنل سیشن جج ٹو لاہور محمد جمیل نے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں اپنی خاتون استاد کو و قتل کرنے کے جرم میںدو طالبات کو سزائے موت سنادی ۔

ذرائع کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج-II محمد جمیل نے مدرسے کی طالبات رضیہ حنیفہ، عائشہ نعمان کو سزائے موت کا اعلان کیا اور ان کی ساتھیوں کو ان کی مدد کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی۔یہ گھناؤنا واقعہ 2022 کے وسط میں پیش آیا جب مدرسے کی لڑکیوں نے ایک ٹیچر کو خواب میں دیکھ کر قتل کر دیا جس میں اسے مقتول کی مبینہ توہین کے بارے میں پتہ چلا۔

جج نے مزید مجرموں پر 20 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا اور تیسری لڑکی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جسے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔طالبات کا تعلق جامعہ اسلامیہ فلاح البنات سے تعلق رکھنے والے انجمن آباد، ڈیرہ-ملتان روڈ سے ہے

مزید یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما سیدہ شہلا رضا ہاکی فیڈریشن کی صدر منتخب

جنہوں نے مدرسے کے گیٹ پر صفورا نامی ٹیچر کا گلا کاٹنے سے پہلے ڈنڈے سے حملہ کیا۔طلباء نے دعویٰ کیا کہ انہیں خواب میں استاد کی توہین کا علم ہوا۔توہین رسالت کا مسئلہ ایشیائی قوم میں ایک حساس موضوع ہے۔ توہین مذہب سے متعلق واقعات شدید ردعمل اور جذبات کو بھڑکا سکتے ہیں، جو اکثر سنگین نتائج کا باعث بنتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق

مارچ 2022 میں ڈیرہ اسماعیل خان میں مدرسے کی ایک خاتون ٹیچر کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کیا گیا تھا۔ تب بتایا گیا تھا کہ قتل کرنے والی تین خواتین اور وہ بھی اسی مدرسے کی طالبات ہیں۔ خاتون ٹیچر کو اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ پڑھانے کیلئے مدرسے میں داخل ہو رہی تھی۔ اس کا گلا کاٹا گیا تھا۔ وہ مدرسے کے گیٹ پر ہی گر کر جان کی بازی ہار گئی۔ تب یہ بتایا گیا تھا کہ ملزم طالبات کا کہنا تھا کہ ان کی استاد نے توہین مذہب و رسالت کی تھی۔ اسلئے سر۔۔۔۔۔۔۔ سے جدا کر دیا تھا
گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان کے ایڈیشنل سیشنز جج محمد جمیل نے اس قتل کیس کا فیصلہ سنایا ہے۔ جج نے دو خواتین کو سزائے موت اور 20، 20 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ تیسری ملزمہ کو کم عمر ہونے کی وجہ سے عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔
عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ تینوں ملزم خواتین کا تعلق دوسرے مدرسے سے تھا۔ ان میں سے دو بہنیں اور ایک کزن ہے۔ قتل کو توہین مذہب کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔