اہم خبریں

وفاقی حکومت کا آزاد کشمیر کے لیے 53 ارب روپے سے زائد کا میگا ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ

اسلام آباد (رضوان عباسی سے) وفاقی حکومت نے آزاد جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لیے 53 ارب 37 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے میگا ترقیاتی پیکج کی منظوری دینے کی تجویز دے دی ہے، جس میں تعلیم، توانائی، انفراسٹرکچر اور لائن آف کنٹرول کے متاثرین کی بحالی کے اہم منصوبے شامل ہیں۔

وزیراعظم کے خصوصی پیکج کے تحت آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں دانش اسکولز، بجلی کے منصوبے، سڑکوں کی تعمیر و مرمت، پلوں کی تعمیر اور طبی و تعلیمی اداروں کے قیام جیسے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق اس خصوصی پیکج کے تحت آزاد کشمیر بلاک الاؤنس کے لیے 32 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم کے خصوصی ترقیاتی پیکج کے لیے 5 ارب روپے کی منظوری بھی شامل ہے۔

جاگراں فیز ٹو ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے علامتی طور پر 1 روپیہ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اسی پیکج کے تحت آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 2 ارب 97 کروڑ 47 لاکھ روپے، میرپور-اسلام گڑھ روڈ پر رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیر کے لیے 1 ارب 37 کروڑ 62 لاکھ روپے اور میرپور ایم بی بی ایس میڈیکل کالج کے لیے 1 ارب 7 کروڑ 74 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

میر واعظ محمد فاروق شہید میڈیکل کالج مظفرآباد کے لیے 42 کروڑ 13 لاکھ روپے جبکہ نوسہری-لیسوا بائی پاس روڈ کی تعمیر کے لیے 41 کروڑ 93 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔لائن آف کنٹرول کے متاثرہ عوام کی بحالی کے لیے 60 کروڑ روپے اور میرپور شہر و مضافاتی علاقوں میں واٹر سپلائی و سیوریج اسکیم کے لیے 1 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ضلع نیلم میں 40 میگاواٹ دوارین ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے 2 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی ترقیاتی پیکج میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لیے سیلولر سروسز فیز-IV کی توسیع پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے لیے 50 کروڑ روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔ باغ آزاد کشمیر میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کے لیے 30 کروڑ روپے اور یونیورسٹی آف کوٹلی میں تعلیمی و تحقیقی سہولیات کی ترقی کے لیے 7 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں دانش اسکولز منصوبے کے لیے مجموعی طور پر 30 ارب روپے کی منظوری دے رکھی ہے، جس کے تحت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔اس خصوصی ترقیاتی پیکج کو خطے میں تعلیمی، اقتصادی، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے، جس کے مثبت اثرات براہ راست عوام تک پہنچیں گے۔
مزید پڑھیں: رمضان پیکیج،یوٹیلٹی اسٹورز اور زرعی ٹیوب ویلز پر سبسڈی مکمل ختم

متعلقہ خبریں