بھارت میں اظہار رائے کی آزادی برقرار رکھنا ممکن نہیں، ایلون مسک

نیویارک (نیوزڈیسک)ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک خود کو اظہار رائے کی آزادی کا پرجوش حامی قرار دیتے ہیں اور سوشل میڈیا نیٹ ورک کو بھی یہی کہہ کر خریدا، مگر بھارت کے سامنے انہوں نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں عندیہ دیا ہے کہ بھارت میں اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنا ممکن نہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گیے ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے کہا کہ بھارت میں سوشل میڈیا کے حوالے سے قوانین بہت سخت ہیں اور کمپنی ان کی خلاف ورزی نہیں کر سکتی۔انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ بھارت میں ٹوئٹر کی جانب سے گجرات فسادات کے حوالے سے بی بی سی کی ڈاکو مینٹری کو بلاک کیوں کیا گیا۔اس کے جواب میں ایلون مسک نے کہا کہ میں اس صورتحال سے آگاہ نہیں، میں نہیں جانتا کہ بھارت میں کیا ہوا، مگر یہ معلوم ہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا کے حوالے سے قوانین بہت سخت ہیں اور ہم کسی ملک کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں کہا جائے کہ اپنے لوگوں کو جیل بھیجنے یا قوانین پر عملدرآمد میں سے کس کا انتخاب کریں گے، تو ہم قوانین پر عملدرآمد کو ترجیح دیں گے۔ٹوئٹر نے متعدد بار بھارتی حکومت کے احکامات کے سامنے سر جھکایا ہے، خاص طور پر ایلون مسک کی ملکیت میں جانے کے بعد سے مواد ہٹانے کی درخواستوں پر کوئی مزاحمت نہیں کی جاتی۔بھارت کے 2021 کے آئی ٹی قوانین کے تحت اگر کوئی کمپنی حکومتی احکامات پر عملدرآمد سے انکار کرتی ہے تو اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیے جانے والے مواد کو حاصل قانونی استثنیٰ برقرار نہیں رہے گا۔بھارتی قوانین کی خلاف ورزی پر کمپنی کے عہدیداران کو فوجداری مقدمات اور جیل کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔