فواد چوہدری کی ٹو یٹ نے آگ لگا دی،بھارتی سیاستدان بھڑک اٹھے

اسلام آباد(اے بی این نیوز)جیسے ہی بھارت کے لوک سبھا انتخابات اپنے تیسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں،خطے کے سیاستدانوں کی نظریں بھی نئی دہلی پر جمی ہوئی ہیں کہ بھارت کی اگلی حکمران جماعت کون ہوگی؟

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اس وقت سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے کافی سرگرم ہیںاورانہوں نے حالیہ دنوں میں بھارتی انتخابات پر تبصرہ اور ٹویٹ بھی کی ہے،

فوادچوہدری بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنماراہول گاندھی کے حامی ہیں اور نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتہا پسند اور نفرت انگیز پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔

فواد چوہدری بھارت میں انتخابی مباحثوں کے دوران سب سے زیادہ زیر بحث پاکستانیوں میں سے ایک ہیں ،چاہے وہ ٹاک شوز میں ہوں ،یا سوشل میڈیا پر، یہاں تک کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک عوامی جلسے میں فوادچوہدری کا نام لیے بغیر ان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے حوصلے بلند کرنے کے لیے سرحد پار سے ان کی بی ٹیم سرگرم ہوگئی ہے۔

آنند میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہاکہ اتفاق دیکھئے! کانگریس آج ہندوستان میں کمزور ہوتی جارہی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جیسے کانگریس ہندوستان میں سیاسی موت مر رہی ہے، پاکستان رو رہا ہے، اب پاکستانی لیڈر کانگریس کے لیے دعا کر رہے ہیں۔

یادرہے کہ اپنی حالیہ ٹوئٹ میں سابق وزیر اطلاعات نے لکھا تھا کہ آج بھارتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ ہے ، ہم آہنگی، امن اور علاقائی استحکام کے لیے بھارتی ووٹر کو صرف اس عزم کے ساتھ ووٹ دینا چاہیے کہ انہوں نے ووٹ کے ذریعے انتہا پسندوں کو ناک آؤٹ کرنا ہے ۔

فواد چوہدری نے ایکس پر ایک ویڈیو کو ری ٹویٹ کیا جس میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی شامل ہیں اور ان کی تعریف بھی کی۔
دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے ویڈیو کا کیپشن ’’راہل آن فائر‘‘کے طور پر دیا جس نے بی جے پی کو کانگریس کے خلاف مہم کرنے پر مجبور کر دیا ۔

ایک الگ ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ راہول گاندھی اپنے پردادا جواہر لال کی طرح سوشلسٹ ہیں، ہندوستان اور پاکستان کے مسائل تقسیم کے 75 سال بعد بھی ایک جیسے ہیں۔راہول نے اپنی کل رات کی تقریر میں کہا کہ 30 یا 50 خاندان ہندوستان کی 70 فیصد دولت کے مالک ہیں جیسا کہ پاکستان میں ہے جہاں صرف ایک بزنس کلب جسے پاک بزنس کونسل کہا جاتا ہے اور چند رئیل اسٹیٹ سیٹھوں کے پاس پاکستان کی 75 فیصد دولت ہے، دولت کی منصفانہ تقسیم سرمایہ داری کا سب سے بڑا چیلنج ہےتاہم بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول کی تعریف کرنے کے باوجود فوادچوہدری کو اپنی سابقہ پارٹی کے رہنماؤں کی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

بھارتی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما راشد علوی نے پاکستان کے سابق وزیر کی طرف سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کی تعریف کرنے پر بی جے پی پر جوابی حملہ کیا اور زور دے کر کہا کہ ان پر پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی کی موجودہ حکومت کا دبائو تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے ’’وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں‘‘۔

علوی نے یہ بھی کہا کہ جاری لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران بی جے پی اس طرح کے تبصروں سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ پچھلے ہفتے بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے بھی کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا جب فوادنے راہول گاندھی کی تعریف کی۔

انہوں نے ٹویٹ کیاکہ چوہدری فواد جنہوں نے عمران خان کی کابینہ میں بطور وزیر اطلاعات و نشریات خدمات انجام دیں، راہول گاندھی کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ کیا کانگریس پاکستان میں الیکشن لڑنے کا سوچ رہی ہے؟

بی جے پی کے مرکزی وزیر ہردیپ پوری نے پاکستان کے سابق وزیر کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان سے کہا کہ وہ اپنے ملک پر توجہ مرکوز کریں جو لوگوں کو بجلی کی فراہمی بھی برقرار نہیں رکھ سکتا۔وہ ہمارے الیکشن میں ایک جماعت کی طرفداری کر رہے ہیں ، اپنے آپ کو ٹھیک کرو، 8 بجے کے بعد بجلی بند کر دیتے ہو

ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے لوک سبھا کی رکن اسمرتی ایرانی نے فواد چوہدری پر طنز کیا اور کہا کہ وہ پاکستان کو سنبھال نہیں پا رہے ہیں بلکہ امیٹھی کی فکر کر رہے ہیں۔

ایکس پر بات کرتے ہوئے ہندوستانی پالیسی تجزیہ کار اور سابق فوجی افسر پروین ساہنی نے فواد چوہدری کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی پالیسی ساز اور تجزیہ کار پاکستان کے اندرونی معاملات پر باقاعدگی سے تبصرہ کرتے ہیں۔ میں نے پاکستانیوں کو باہم دست وگریبان ہوتے نہیں دیکھا۔ وہ ریمارکس کو نظر انداز کرتے ہیں۔پھر سوال یہ ہے کہ پاکستان کے ایک سابق پالیسی ساز نے ایک ہندوستانی رہنما کے بارے میں جو کہا اس پر ہندوستانی سنگھی کیوں گرم ہو رہے ہیں؟ پختگی کا تقاضا ہے کہ ان کے ریمارکس کو نظر انداز کر دیا جائے تاہم حالت یہ ہے کہ سنگھی اوپر سے نیچے تک اتنے پختہ ہیں کہ وہ تفرقہ بازی کے علاوہ کسی بھی چیز کی بات کر سکتے ہیں۔

“اپنے ردعمل میں اے بی این نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی اور ہندو مہاسبھا کے ردعمل سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ وہ اندر سے الیکشن کے نتائج سے پریشان ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی انتخابات میں ایک انتہا پسند بیانیہ ابھر رہا ہے اور اگر اس بیانیے کو اکثریت مل گئی تو نہ صرف بھارت بلکہ پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔