کیسپرسکی نے انٹرنیٹ صارفین کو نشانہ بنانے والے وائرس کی 100 نئی اقسام کا انکشاف کر دیا

اسلام آباد (  اے بی این نیوز)کیسپرسکی نے انٹرنیٹ صارفین کو نشانہ بنانے والے وائرس کی 100 نئی اقسام کا انکشاف کر دیاریڈ لائن وائرس سب سے زیادہ سائبر حملوں میں استعمال ہوا سائبر سکیورٹی ماہرین نے نئے وائرس لوما کو بڑا خطرہ قرار دے دیااسلام آباد: وائرس ڈیولپمنٹ مارکیٹ معلومات کو ہدف بنانے والے جدید لوما وائرس جیسے دیگر مالوئیرز کے ساتھ فروغ پا رہی ہے۔ تا ہم پچھلے تین سالوں سے ریڈ لائن اب بھی سائبر حملہ آوروں کے ذریعہ ڈیٹا چوری کرنے والا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا مالوئیر ہے۔ کیسپرسکی ڈیجیٹل فٹ پرنٹ انٹیلی جنس کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، 2023 میں پاس ورڈ چوری کرنے والے حملوں کے ذریعے نشانہ بنائے گئے 55 فیصد آلات ریڈ لائن میلویئر سے متاثر ہوئے ہیں۔ڈارک ویب پر تجارت کی جانے والی یا
مزید پڑھیں :اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے سینکڑوں ملازمین کا احتجاجی مارچ، بحا لی کا مطالبہ

آزادانہ طور پر تقسیم کی جانے والی لاگ فائلوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق، ریڈ لائن 2020 سے 2023 تک 51 فیصد انفوسٹیلر انفیکشنز میں استعمال ہوئی۔ مجموعی طور پر، لاگ فائلوں سے میٹا ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے 2020 اور 2023 کے درمیان کیسپرسکی ڈیجیٹل فٹ پرنٹ انٹیلی جنس کے ذریعے تقریباً 100 الگ الگ انفوسٹیلر اقسام کی نشاندہی کی گئی۔ معلومات تک رسائی حاسل کرنے والے وائرس حساس ڈیٹا جیسے لاگ ان اور پاس ورڈز کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کے لیے آلات میں دراندازی کرتے ہیں، جو پھر شیڈو مارکیٹ میں ڈالے جاتے ہیں، جس سے ذاتی اور کارپوریٹ سسٹمز کے لیے اہم سائبر سیکیورٹی خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ ڈیٹا چوری کرنے والے مالویئر کی ترقی کے لیے غیر قانونی مارکیٹ پھیل رہی ہے، جو کہ معلومات چوری کرنے میں استعمال ہونے والے
مزید پڑھیں :لاہور، بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانےپر 2 ہزار روپے جرمانہ ہوگا

مالوئیرز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ظاہر ہے۔ 2021 اور 2023 کے درمیان، ڈیٹا چوری کرنے والے نئے وائرسز کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن کا حصہ 4 فیصد سے بڑھ کر 28 فیصد ہو گیا۔ خاص طور پر، 2023 میں، نیا ”Lumma” وائرس تمام انفیکشنز کے 6 فیصد سے زیادہ کا ذمہ دار تھا۔کیسپرسکی کے ٹیکنیکل گروپ مینیجر حفیظ رحمن کا کہنا ہے کہ لوما وائرس 2022 میں سامنے آیا تا ہم اس کی مقبولیت میں زیادہ اضافہ اس کے ورکنگ ماڈل کی وجہ سے ہوا جس کے تحت یہ ڈیوائسز میں کسی سروسز کے طور پر داخل کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی مجرم، حتیٰ کہ وہ جو جدید تکنیکی مہارتوں کے بغیر بھی، پہلے سے بنائے گئے نقصان دہ حل کے لیے سبسکرپشن خرید سکتا ہے اور پھر معلومات کو نشانہ بناے والے وائرس کو سائبر حملے کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ لوما بنیادی طور پر کریپٹو کرنسی والیٹس سے ڈیٹا اور دیگر معلومات چوری کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو عام طور پر ای میل، یوٹیوب کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔ ڈیٹا چوری کرنے والے میلویئر سے بچاؤ کے لیے، افراد کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی ڈیوائس کے لیے ایک جامع حفاظتی حل استعمال کریں۔ کمپنیاں اپنے صارفین، ملازمین اور شراکت داروں کی مدد کر سکتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو خطرے سے محفوظ رکھ کر لیکس کی مسلسل نگرانی کر سکیں اور صارفین کو فوری طور پر لیک ہونے والے پاس ورڈز کو تبدیل کرنے کی ترغیب دیں۔

مزید پڑھیں :سرکاری تعلیمی اداروں کے 529 اساتذہ کو ترقی دیدی گئی