مودی حکومت نے بھارت میں شہریت کا متنازع ترمیمی قانون نافذ کر دیا

نئی دہلی (نیوزڈیسک)مودی حکومت نے بھارت میں شہریت کا متنازع ترمیمی قانون نافذ کر دیا۔ عام انتخابات سے چند ہفتے قبل مودی سرکار نے مسلمانوں کے خلاف ایک اور اقدام کرتے ہوئے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ کر دیا۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق اس حوالے سے وزیر اعظم آفس دہلی سے ترجمان کہا کہ مودی حکومت شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ کرنے کا اعلان کر رہی ہے۔

وزیراعظم آفس کے ترجمان نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کا نفاذ بی جے پی کے 2019 کے انتخابی منشور کا لازمی حصہ تھا۔

قانون کے تحت بھارت کے پڑوسی ممالک سے آنے والے غیر مسلموں کو بھارت کی شہریت دی جائیگی۔

رپورٹ کے مطابق قانون کے تحت ان غیر مسلموں کو شہریت دی جائےگی جو31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آئے تھے۔

مزیدپڑھیں:وزیر اعظم شہباز شریف سے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی ملاقات

خبر ایجنسی کے مطابق مسلمان گروپوں، انسانی حقوق تنظیموں، سول سوسائٹی نے قانون کو مسلم دشمن قرار دیا ہے۔ مسلمان گروپوں کے مطابق قانون بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیلئے نافذ کیا گیا ہے۔

مودی حکومت نے 2019 میں شہریت کے متنازع قانون کی منظوری دی تھی۔ متنازع بل کی منظوری کے بعد بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے، جن میں درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔