الیکشن کمیشن کی درخواست،سپر یم کورٹ میں سماعت,جسٹس اعجاز الاحسن تین رکنی بینچ کا حصہ نہیں بنے، چیف جسٹس

اسلام آباد (اے بی این نیوز    )الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپر یم کورٹ میں سماعت،چیف جسٹس کی سر براہی میں تین رکنی بینچ سماعت کررہا ہے،چیف جسٹس فائزعیسیٰ،جسٹس سردارطارق مسعود،جسٹس منصورعلی شاہ بینچ کاحصہ،چیف جسٹس کا الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی سے سوال کہ کیا جلدی تھی کہ اس وقت آنا پڑا؟ وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ انتخابات 8 فروری کو کرانےکیلئے آج درخواست لازم تھی،آج شیڈول سے پہلے 55واں دن ہے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہائیکورٹ میں آر اوز اور ڈی آر اوز کی تعیناتی چیلنج کی گئی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائی کورٹ کا آرڈر کہاں ہے ،اگر میری فلائٹ نکل جاتی تو کیا ہوتا؟خیر آئینی ذمہ داری ہے پوری کرنی ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے انتخابی عمل رک گیا ہے، چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ جسٹس اعجاز الاحسن تین رکنی بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس اعجاز الاحسن کی کچھ اور مصروفیت تھی، جسٹس منصور علی شاہ کو سینئر جج ہونے پر گھر سے بلایا ہے، وکیل الیکشن کمیشن ڈسٹرکٹ ریٹرننک افسران اور ریٹرننگ افسران کی فہرست حکومت دیتی ہے، آج کے بینچ کے حوالے سے وضاحت کرنا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کےتحت اب بینچز تشکیل دیے جاتے ہیں ، میری خواہش تھی کہ موسٹ سینئرججز بینچ میں شامل ہو۔