عدالت کا عمران خان کی بیٹوں سےبات کروانے کا حکم

اسلام آباد(نیوزڈیسک) آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمران خان کی جیل میںبیٹوں سے ٹیلی فونک رابطہ کروانے کا حکم دیا۔سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو کروانے کی درخواست پر سماعت ، عمران خان کے وکیل شیراز احمد رانجھا اسپیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو پیش۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئیں، آ جائیں تو دیکھ لیتے ہیں۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ آج بھی ایس او پیز نہیں آئیں۔آپ کہیں تو میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں۔وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ورزش کیلئے سائیکل فراہم کرنا چاہتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ سائیکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں۔ وکیل نے بتایا کہ عدالت اجازت دے تو سائیکل آج ہی مہیا کر دیتاہوں۔جج نے ریمارکس دیئے کہ میں چاہتا ہوں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو۔ ایسا نہ ہوکہ سائیکل جیل سپرنٹنڈنٹ چلاتا رہے۔ جیل مینوئل بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ ہمارے لئے انڈر ٹرائل ملزم کی سکیورٹی اہم ہے۔ وکیل نے کہا کہ خدشات ہیں تو ایک بندہ مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائیکل استعمال ہو۔جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمے داری کون لےگا؟۔ کھانا جیل میں تیار ہو تو جیل حکام ذمے دار ہوتے ہیں۔ میں سائیکل والے معاملے پر آرڈر کر دیتا ہوں، معاملے کو حل کر دیتے ہیں۔بعد ازاں آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل واٹس ایپ کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرائیں ۔