عدلیہ میں مداخلت کسی صورت نہیں کرنے دیں گے چیف جسٹس

اسلام آباد(محمد بشارت راجہ) سپریم کورٹ میں ججزخط ازخود نوٹس کی سماعت ،، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کی بھجوائی تجاویز پبلک کرنے کا حکم دے دیا،چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نےریمارکس دیئے کہ ماضی میں جو ہوا سو ہوا ، اب نہیں ،عدلیہ میں مداخلت کسی صورت نہیں کرنے دینگے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا یہ کیسی ریاست ہے جہاں فون سننا بھی آسان نہیں، اس ایشو کو حل نہ کیا تو بہت نقصان ہوگا ۔۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ سچ سب کوپتہ ہے لیکن بولتا کوٸی نہیں ہے جوبول پڑتا ہے اسکے ساتھ چھ ججز جیسا سلوک ہوتا ہے جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو ججز دباو برداشت نہیں کرسکتے جج کی کرسی پرنہیں بیٹھنا چاہیے ، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جب ریاست جارحیت پراترآئے کوئی شہری لڑ نہیں سکتا۔ چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسی کی سربراہی میں چھ ججز کے خط سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت

مزید پڑھیں :سپریم کورٹ کے احکامات ، ہائیکورٹ ججز کے خط سے متعلق ازخودنوٹس کیس پشاورہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں

ہوئی چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کوہائیکورٹ کی سفارشات اورتجاویز پڑھنے کی ہدایت کی تو جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے یہ سفارشات یا تجاویز نہیں بلکہ چارج شیٹ ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں عدالت کے ماضی کا ذمہ دارنہیں ماضی میں ہائیکورٹس کے کام میں مداخلت کے نتائج اچھے نہیں نکلے، ہم نے مداخلت نہیں کرنی چیف جسٹس نے پوچھاکہ کیا ہائیکورٹ خود اقدامات نہیں کرسکتی؟ اٹارنی نے بتایاکہ بالکل ہائیکورٹ خود اقدامات کر سکتی ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ ججزجوکہہ رہے مداخلت ایک مسلسل جاری معاملہ ہے ہمارا کوئی رسپانس نہیں ہوگا توججزبے خوف نہیں ہوںگے چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کیلٸے بااخیتارہونا بھی ضروری ہے مانیٹرنگ جج کی تعیناتی اورایجنسیوں پرمشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل بھی مداخلت تھی بتا سکتا کس طرح اس عدالت کواپنے فائدے کے لئے استعمال کیا گیا جب سے چیف جسٹس بنا ایک بھی مداخلت کا معاملہ میرے پاس نہیں آیا ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہمیں مداخلت کے سامنے ایک فائر وال کھڑا کرنا
مزید پڑھیں :سپریم کورٹ کے احکامات ، ہائیکورٹ ججز کے خط سے متعلق ازخودنوٹس کیس لاہور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں

ہوگی، ہمیں مسئلے کو حل کرنا ہوگا،آج حل نہ کیا توبہت نقصان ہوگامسائل اندرونی ہوں یا بیرونی آج موقع ہے حل کریں جسٹس اطہرمن اللہ نے جسٹس بابرستارسے متعلق شوشل میڈیا کمپین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی اداروں کے پاس موجود ججزکا ڈیٹا لیک ہونا درست نہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ جومداخلت کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا اسے جج کی کرسی پربیٹھنے کا حق نہیں، جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ انٹیلی جنس ادارے کچھ کرتے ہیں تواسکے ذمہ دار وزیراعظم اورانکی کابینہ ہے ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ لکھ کردیا تھا کہ جنرل فیض حمید اسکے پیچھے تھے تاہم معاملہ بعد میں چھوڑدیاگیا بیوروکریسی کوبھی فون آتے ہیں جو دباو برداشت کرتے ہیں او ایس ڈی بنا دئیے جاتے ہیں جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اگرعدلیہ اپنے دروازے نہ کھولے تو دباونہیں ہوگا جودروازے کھولتے
مزید پڑھیں :سپریم کورٹ کے احکامات ہائیکورٹ ججز کے خط سے متعلق ازخودنوٹس کیس ،بلوچستان ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں

ہیں ان کیخلاف مس کنڈکٹ کا کیس ہوناچاہیئے، جب کوئی جج بولتا ہے اس کیخلاف مہم چلائی جاتی ہے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا اتنا بڑا فیصلہ آیا حکومت نے کیا کیا؟ اٹارنی جنرل بولے اس میں کئی سابق ججزبھی ملوث ہیں جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے سابق چیف جسٹس ہویا موجودہ کارروائی کریں، احتساب توہونا چاہیے،جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ مداخلت کا دروازہ بند کرنے کیلئے نظام بنانا ہوگاجسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پشاورہائیکورٹ کا جواب سب سے سنجیدہ ہے،جو کہتے ہیں ہمیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں آتی ہیں ، چیف جسٹس نے تمام فریقین کو تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں :سپریم کورٹ کے احکامات ہائیکورٹ ججز کے خط سے متعلق ازخودنوٹس کیس ،سندھ ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں